رپورٹ کے مطابق ای سی پی کے نوٹیفکیشن کے مطابق قومی اسمبلی میں جنرل نشستوں کی کل تعداد 266 ہے، اس کے علاوہ 10 نشستیں غیر مسلموں کے لیے ہیں جب کہ 60 نشستیں خواتین کے لیے مختص ہیں، اس طرح قومی اسمبلی میں نشستوں کی کل تعداد 336 ہے۔
بلوچستان میں قومی اسمبلی کی کل 20 نشستیں ہیں، جن میں 16 جنرل نشستیں اور خواتین کی چار مخصوص نشستیں ہیں، خیبر پختونخوا میں 45 جنرل نشستیں اور خواتین کی 10 مخصوص نشستیں ہیں، سندھ میں قومی اسمبلی کی کل 75 نشستیں ہیں، جن میں 61 جنرل اور 14 خواتین کے لیے مخصوص ہیں جبکہ سب سے زیادہ آبادی والے صوبے پنجاب میں 141 جنرل سیٹیں ہیں جن میں سے 32 خواتین کے لیے مخصوص ہیں۔
وفاقی دارالحکومت میں قومی اسمبلی کی تین جنرل نشستیں ہیں جن میں خواتین کے لیے کوئی مخصوص نشست نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان قانون کی روح کے خلاف مختلف حلقوں کی آبادی میں بڑے فرق کے لیے ابتدائی حد بندی کی فہرست کی اشاعت کے بعد تنقید کی زد میں آگیا، تاہم اس کا اصرار تھا کہ صرف ضلعی حلقوں کی آبادی کے درمیان مساوات برقرار رکھی جائے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ صوبوں کے لیے مختص نشستوں اور ان کی آبادی کو مدنظر رکھ کر کام کیا گیا جس کی بنیاد پر ہر ضلع کو نشستیں الاٹ کی گئیں، جس کے بعد اضلاع کی آبادی اور تعداد کو مدنظر رکھاگیا
تاہم انتخابی ماہرین نے الیکشن کمیشن کے موقف سے اتفاق نہیں کیا اور کہا کہ حد بندی کا قانون بالکل واضح ہے اور اس میں اسمبلی حلقوں کی آبادی کی بات کی گئی ہے نہ کہ ضلع کی حلقہ بندیوں کے حوالے سے کل 1327 درخواستیں دائر کی گئیں جن میں سے اکثریت یعنی 675 کا تعلق پنجاب سے تھا۔