اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )کینیڈین سیکیورٹی انٹیلیجنس سروس (CSIS) نے حالیہ ہفتوں میں وفاقی محکموں اور متعدد یونیورسٹیوں کو
ایک مشتبہ فرد کے بارے میں خبردار کیا ہے جس کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ عوامی جمہوریہ چین (PRC) کی انٹیلی جنس خدمات کے لیے کینیڈا کی حساس اور مراعات یافتہ معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
CSIS نے اس فرد سے متعلق "جاسوسی ایڈوائزری” جاری کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ انتہائی احتیاط برتیں، اور اس شخص کے ساتھ کسی بھی قسم کی خفیہ یا حساس معلومات پر بات چیت سے مکمل اجتناب کریں۔ سیکیورٹی ایجنسی نے یہ بھی سفارش کی ہے کہ اگر کسی ادارے کو اس شخص کے ساتھ مشتبہ ملاقات یا رابطہ ہو تو وہ فوری طور پر متعلقہ سیکیورٹی حکام کو رپورٹ کریں۔
CSIS کے ترجمان ایرک بالسم نے تصدیق کی ہے کہ یہ اقدام کینیڈا کی حساس معلومات کے تحفظ اور قومی سلامتی کو لاحق ممکنہ خطرات سے بچاؤ کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق، سیکیورٹی ایجنسی کو جب بھی ایسے شواہد ملتے ہیں جو ملک کی سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں، تو وہ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو آگاہ کرنے کے لیے بلا تاخیر اقدامات کرتی ہے۔
ایڈوائزری میں جس فرد کا ذکر کیا گیا ہے اس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی، اور نہ ہی ان اداروں کے نام ظاہر کیے گئے ہیں جنہیں ممکنہ طور پر نشانہ بنایا گیا۔ تاہم، عوامی جمہوریہ چین کو کینیڈا کے لیے سب سے بڑا انسدادِ انٹیلیجنس خطرہ تصور کیا جاتا ہے، اور اس پر بارہا مغربی ممالک سے تحقیق، ٹیکنالوجی، اور تجارتی راز چرانے کی کوششوں کا الزام عائد کیا جا چکا ہے۔
ماضی میں بھی چین سے وابستہ افراد پر جاسوسی اور معلومات کی چوری کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، جن میں 2022 میں ایک الیکٹرک گاڑیوں کی بیٹری پر تحقیق کرنے والے سائنسدان یوشینگ وانگ کی گرفتاری اور 2021 میں ونی پیگ کی ایک متعدی امراض کی لیبارٹری کے دو سائنسدانوں کی برطرفی شامل ہیں۔
CSIS کی حالیہ سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین نے متعدد بار یہ ظاہر کیا ہے کہ وہ مصنوعی ذہانت، کوانٹم کمپیوٹنگ، بایوٹیکنالوجی، اور ایرو اسپیس جیسے حساس شعبوں میں کینیڈا کی مہارت اور تحقیق کو حاصل کرنے کے لیے خفیہ، دھوکہ دہی پر مبنی ذرائع استعمال کرنے کے لیے تیار ہے۔
مزید برآں، CSIS نے کینیڈین خلائی ٹیکنالوجی کے شعبے میں بڑھتے ہوئے خطرات کے پیشِ نظر بریفنگز کی تعداد میں نمایاں اضافہ کیا ہے تاکہ تحقیق اور ترقی سے وابستہ ادارے روس اور چین جیسے مخالف ریاستی عناصر کے خلاف بہتر حفاظتی اقدامات کر سکیں۔وفاقی حکومت کی جانب سے حالیہ کارروائیوں میں چین کی معروف نگرانی کیمرہ کمپنی Hikvision کو کینیڈا میں اپنا کاروبار بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے، جو کہ قومی سلامتی کے خدشات کے پیش نظر کیا گیا اقدام ہے۔
ہوگ کمیشن نے اپنی رپورٹ میں چین کو کینیڈا کے جمہوری اداروں پر غیر ملکی مداخلت کرنے والا سب سے فعال ملک قرار دیا ہے، جس کی سرگرمیاں سوشل میڈیا، انتخابات پر اثراندازی، اور معلوماتی مہمات پر محیط ہیں۔کینیڈین حکومت اور اس کے سیکیورٹی ادارے ان خطرات سے نمٹنے کے لیے مربوط اقدامات کر رہے ہیں تاکہ کینیڈا کی سلامتی، خودمختاری اور تحقیقی شعبے کو محفوظ رکھا جا سکے۔