اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) مشہور پاپ گلوکارہ برٹنی اسپیئرز ایک بار پھر خبروں کی زینت بن گئی ہیں، مگر اس بار وجہ ان کا کوئی نیا گانا نہیں، بلکہ ان کی ذاتی زندگی پر لگے نئے الزامات ہیں۔
ان کے سابق شوہر کیون فیڈرلائن کی یادداشتوں پر مبنی آنے والی کتاب “You Thought You Knew” نے ایک بار پھر اسپیئرز کے ماضی کے زخم تازہ کر دیے ہیں ، وہ ماضی جس سے نکلنے کے لیے انہوں نے چودہ سالہ قیدِ کنزرویٹرشپ کے بعد آزادی حاصل کی تھی۔کیون فیڈرلائن نے اپنی کتاب میں برٹنی کی ذہنی حالت پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا ہے کہ “اگر حالات نہ بدلے تو کچھ بُرا ہونے والا ہے”۔یہ جملہ ایک عام تشویش کی طرح لگ سکتا ہے، لیکن برٹنی کے لیے یہ ایک ایسا وار تھا جس نے ان کی نجی زندگی کی دیواروں کو ایک بار پھر میڈیا کے سامنے ڈھیر کر دیا۔جواب میں برٹنی نے پہلی بار کھل کر لکھا “میرے سابق شوہر کی مسلسل گیس لائٹنگ اور جھوٹے بیانات تکلیف دہ اور تھکا دینے والے ہیں۔ میں اپنے بیٹوں کے ساتھ تعلق چاہتی ہوں، مگر ہر بار مجھے شرمندگی اور بے احترامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔”یہ جملے ایک مشہور گلوکارہ کے نہیں، بلکہ ایک ماں کے ہیں — جو اپنے بچوں کے دلوں میں اپنی جگہ دوبارہ تلاش کر رہی ہے۔
برٹنی نے بتایا کہ ان کے ایک بیٹے نے پچھلے پانچ سال میں صرف 45 منٹ کے لیے ان سے ملاقات کی، جبکہ دوسرے سے صرف چار بار ملاقات ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ“میں بھی فخر رکھتی ہوں۔ اب میں خود طے کروں گی کہ وہ کب اور کیسے مجھ سے مل سکتے ہیں۔”یہ بیان محض جذباتی نہیں، بلکہ ایک عورت کی خودمختاری کا اعلان بھی ہے — وہ عورت جو برسوں تک دنیا کے سامنے قید میں رہی، اور اب اپنی زندگی پر اختیار چاہتی ہے۔
کیون فیڈرلائن کی کتاب میں ایک سنگین الزام یہ بھی شامل ہے کہ برٹنی کبھی کبھار رات میں اپنے بیٹوں کو “چاقو ہاتھ میں لیے” دیکھتی تھیں۔
یہ جملہ بلاشبہ توجہ کھینچنے والا ہے، مگر برٹنی کے ترجمان نے اسے “سنسی خیزی” قرار دیا۔ ان کے مطابق “ایک بار پھر، کیون اور دوسرے لوگ برٹنی کے نام پر کمائی کر رہے ہیں — خاص طور پر اب جب بچوں کی کفالت کی ادائیگی ختم ہو چکی ہے۔”یہ وہی بیانیہ ہے جو برٹنی کی 2023 کی کتاب “The Woman in Me” میں بھی جھلکتا تھا — ایک عورت کی کہانی جو مشین بنادی گئی تھی، اور اب خود کو دوبارہ انسان منوانا چاہتی ہے۔
“فری برٹنی” کے بعد “سیو برٹنی”؟
دلچسپ بات یہ ہے کہ کیون نے مداحوں سے کہا ہے کہ “Free Britney” تحریک ختم ہو چکی، اب وقت ہے “Save Britney” تحریک کا۔مگر سوال یہ ہے کہ کس سے بچایا جائے؟دنیا سے، میڈیا سے، یا ان کی اپنی شہرت سے؟برٹنی نے اپنی پوسٹ کے اختتام پر لکھا “میں پچھلے پانچ سال سے ایک مقدس اور نجی زندگی گزارنے کی کوشش کر رہی ہوں۔ میں اب بول رہی ہوں کیونکہ بس، اب بہت ہو گیا۔”یہ جملہ اس عورت کا خلاصہ ہے جس نے اپنی آزادی کے لیے عدالتوں، میڈیا اور معاشرتی رویوں سے لڑائی لڑی۔برٹنی اسپیئرز آج صرف ایک گلوکارہ نہیں — وہ ایک علامت بن چکی ہیں: **آزادی، خودداری، اور عورت کی داخلی جنگ کی۔
دنیا شاید ان کے اگلے گانے کا انتظار کرے، مگر برٹنی کا اصل گیت وہ ہے جو وہ اب اپنے لیے گا رہی ہیں —خاموشی، احترام، اور سچائی کا۔