عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ٹیلی فونک گفتگو میں غزہ میں 3 روز کے لیے جنگ بندی پر اصرار کیا اور یقین دلایا کہ اس دوران حماس بھی کچھ کرے گی لیکن اسرائیل یرغمالیوں کو رہا کرے گا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم سے کہا کہ تمام یرغمالیوں کی شناخت کی تصدیق کے لیے جنگ میں 3 دن کا وقفہ ضروری ہے جس کے بعد یرغمالیوں کے ناموں کی فہرست فراہم کی جائے گی۔
امریکی صدر نے یہ ریمارکس ان مذاکرات کے بعد د ئیے جس میں امریکا اور قطر نے اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کیا جس کے نتیجے میں 10 سے 15 مغویوں کی مشروط رہائی ہوئی۔
قبل ازیں وائٹ ہاؤس کے حکام نے کہا تھا کہ غزہ میں لڑائی کے خاتمے کے بعد بھی اسرائیلی فورسز سیکیورٹی معاملات کو سنبھالنے کے لیے غزہ میں موجود رہیں گی۔ امریکہ کے پاس فی الحال غزہ کے مستقبل کا کوئی حتمی حل نہیں ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ردعمل میں کہا کہ انہیں حماس پر بھروسہ نہیں ہے اور انہیں یقین نہیں ہے کہ حماس یرغمالیوں کے حوالے سے کسی معاہدے پر راضی ہے یا معاہدے کی پاسداری کرے گی۔
دوسری جانب امریکا کا کہنا ہے کہ اس وقت تمام تر توجہ غزہ سے اسرائیلی یرغمالیوں بالخصوص امریکی شہریوں کے انخلاء پر مرکوز ہے۔
دوسری جانب حماس نے یرغمال بنائے گئے 12 غیر ملکی شہریوں کو رہا کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل کے فضائی اور زمینی حملے یرغمالیوں کی رہائی میں رکاوٹ ہیں۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس میں 1400 اسرائیلی مارے گئے تھے جب کہ 240 اسرائیلیوں کو یرغمال بنا کر غزہ لایا گیا تھا جن میں زیادہ تر اسرائیلی فوجی اور کچھ غیر ملکی شامل تھے۔