اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز) تعلیمی ماہرین اور سماجی نمائندے اونٹاریو حکومت کے اس منصوبے پر سوال اٹھا رہے ہیں جس کے تحت گریڈ 10 کے ریاضی کے نصاب میں طلبہ کے لیے مالی خواندگی لازمی قرار دی گئی ہے۔
یہ منصوبہ رواں سال ستمبر سے شروع ہونا تھا لیکن اب اگلے سال تک مؤخر کر دیا گیا ہے،صوبائی حکومت کے مطابق طلبہ کو گھریلو بجٹ بنانے جیسے عملی اسباق پڑھائے جائیں گے اور فارغ التحصیل ہونے کے لیے انہیں مالی خواندگی کے ٹیسٹ میں کم از کم 70 فیصد نمبر حاصل کرنا ہوں گے۔
اگرچہ بیشتر اساتذہ اس اقدام کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہیں، لیکن ٹیسٹ کو لازمی قرار دینا اور اسے ریاضی کے نصاب میں شامل کرنا تنقید کی زد میں ہے۔گَیل ہینڈر سن، جو کوئینز یونیورسٹی میں بزنس لاء پروگرام کی ڈائریکٹر ہیں، نے کہا کہ لازمی امتحان نوجوانوں میں ذاتی مالیات سے منفی تاثر پیدا کر سکتا ہے۔
ان کے مطابق نصاب کا مقصد طلبہ میں اعتماد پیدا کرنا ہونا چاہیے، نہ کہ انہیں ہائی اسٹییکس امتحانات کے دباؤ میں ڈالنا۔انہوں نے تجویز دی کہ امتحان کے بجائے طلبہ کا پورٹ فولیو تیار کروایا جائے تاکہ وہ اپنی پیشرفت دکھا سکیں اور اساتذہ راستے میں رائے دے کر نصاب کو بہتر ڈھال سکیں۔
ہینڈر سن نے یہ بھی نشاندہی کی کہ معیاری امتحانات زیادہ تر مڈل اور اپر کلاس مالی تجربات پر مبنی ہوتے ہیں جبکہ کم آمدنی والے طلبہ کی صورتحال ان میں جھلکتی نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے امتحانات سخت بجٹ پر زندگی گزارنے کی روزمرہ مہارتوں کو نظر انداز کر دیتے ہیں،اساتذہ کو بالآخر “ٹیسٹ پڑھانے پر مجبور ہونا پڑے گا، جس سے ریاضی کے پہلے سے بھرے نصاب پر مزید بوجھ پڑے گا۔
ہینڈر سن نے کہا “ہم یہ ذمہ داری صرف ریاضی کے اساتذہ پر نہیں چھوڑ سکتے ”اونٹاریو بزنس ایجوکیٹرز ایسوسی ایشن کے اراکین بھی سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا مالی خواندگی کو گریڈ 10 کے ریاضی کے نصاب میں شامل کرنا درست جگہ ہے؟ایسوسی ایشن کے سابق صدر بل ویلس نے کہا:“ہمیں خدشہ ہے کہ مالی خواندگی ضائع ہو جائے گی کیونکہ ریاضی کے نصاب میں پہلے ہی بہت سی توقعات ہیں۔”
ایسوسی ایشن کی نائب صدر ملیسا مشود کا کہنا تھا کہ بہتر ہوتا اگر یہ نصاب بزنس کے اساتذہ پڑھاتے، جنہیں مالیات میں مہارت حاصل ہے۔
انہوں نے کہاکیا ہم یہ نہیں کر سکتے کہ مالی خواندگی بزنس کے اساتذہ پڑھائیں بجائے اس کے کہ اسے ریاضی کے اساتذہ پر بوجھ بنا دیں؟
ایسا لگتا ہے جیسے ایک اہم موقع ضائع ہو گیا ہے۔”بزنس اساتذہ پہلے ہی مالی خواندگی کے اسباق اختیاری مضامین یا چھوٹے کورسز میں شامل کر رہے ہیں، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ زیادہ تر طلبہ سائنس اور ریاضی کے مضامین پر توجہ دیتے ہیں اور بزنس کے اختیاری کورسز نہیں لیتے۔
ایسوسی ایشن کے مطابق منصوبے کو 2026 تک مؤخر کرنا یہ پیغام دیتا ہے کہ مالی خواندگی حکومت کی اولین ترجیح نہیں ہے۔صوبائی حکومت نے وضاحت کی ہے کہ نصاب کے نفاذ میں تاخیر اس لیے کی گئی ہے تاکہ پورے صوبے میں یکساں طریقہ کار اپنایا جا سکے اور اساتذہ کو تیاری کے لیے زیادہ وقت دیا جا سکے۔