اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)کینیڈا میں دائیں بازو کی سیاسی جماعتوں اور سوشل میڈیا حلقوں نے جنگلات میں لگنے والی حالیہ آگ کے حوالے سے وہی سازشی نظریات اپنانا شروع کر دیے ہیں جو امریکہ کے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ماضی میں متعدد بار دہرا چکے ہیں۔ ان نظریات کے مطابق، یہ جنگلاتی آگ قدرتی نہیں بلکہ جان بوجھ کر لگائی گئی ہیں تاکہ ماحولیاتی ایجنڈے کو فروغ دیا جا سکے۔
کینیڈا میں برٹش کولمبیا، البرٹا اور دیگر صوبوں میں شدید جنگلاتی آگ کے واقعات کے بعد آن لائن پلیٹ فارمز پر مختلف بے بنیاد دعوے گردش کرنے لگے ہیں۔ کچھ افراد کا کہنا ہے کہ حکومت خود یہ آگیں لگا رہی ہے تاکہ کلائمیٹ چینج کے قانون کو سخت کیا جا سکے۔ اس طرح کے الزامات اور نظریات، امریکہ میں ٹرمپ کی مہمات کے دوران بھی دیکھے جا چکے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے کئی بار دعویٰ کیا ہے کہ جنگلاتی آگ کا اصل سبب "ماحولیاتی شدت نہیں بلکہ جنگلات کا ناقص انتظام ہے”۔ ان کے حامی اس بیانیے کو مزید پھیلا کر، آگوں کو ایک "ماحولیاتی سازش” قرار دیتے ہیں۔ اب یہی بیانیہ کینیڈا کی دائیں بازو کی جماعتوں، یوٹیوب چینلز، اور ایکس (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹس کے ذریعے پھیلایا جا رہا ہے۔
ماہرین ماحولیات اور حکومتی ادارے ان سازشی نظریات کو سختی سے مسترد کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلیاں، خشک سالی اور بڑھتا ہوا درجہ حرارت ان آگوں کی اصل وجوہات ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے بے بنیاد دعوے نہ صرف عوام کو گمراہ کرتے ہیں بلکہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے میں بھی رکاوٹ بنتے ہیں۔
کینیڈین حکومت اور فائر سروسز نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ مصدقہ معلومات پر یقین کریں اور افواہوں سے گریز کریں تاکہ بحران کے وقت میں اتحاد اور تعاون قائم رکھا جا سکے۔