گلگت بلتستان کے قصبے چلاس سے ملحقہ علاقے ہدور کے قریب شاہراہ قراقرم سے گزرنے والی بس پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے۔
فائرنگ کے نتیجے میں مسافر بس میں آگ بھڑک اٹھی جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 26 افراد زخمی ہوگئے جن کی حالت تشویشناک ہے۔
پولیس کے مطابق واقعے میں زخمی ہونے والے افراد کو ریجنل ہیڈ کوارٹر ہسپتال چلاس منتقل کردیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے دیامر میں مسافر بس پر دہشت گردوں کے بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعہ کی تحقیقات کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو باریک بینی سے جانچ کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت حملے میں ملوث دہشت گردوں کو سخت سے سخت سزا دے گی اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لائے گی۔ حکومت مجرموں کی گرفتاری کے لیے اپنے تمام وسائل بروئے کار لائے گی اور حادثے میں زخمی ہونے والے افراد کے تمام اخراجات گلگت بلتستان حکومت ادا کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ بہتر طبی سہولیات کو یقینی بنایا جائے گا جس کے لیے متعلقہ محکموں کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ملزمان کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دیا گیا ہے جس کی نگرانی آئی جی گلگت بلتستان کر رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ملک دشمن عناصر کی نشاندہی کی جائے گی اور ایسے عناصر کو سخت سزا دی جائے گی۔ انہوں نے شہداء اور زخمیوں کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں گلگت بلتستان کی حکومت لواحقین کے ساتھ ہے۔ شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا اور تمام قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
انہوں نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت گلگت بلتستان میں امن کے قیام کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے، کسی کو امن کو سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
گلگت بلتستان کے معاون خصوصی برائے اطلاعات ایمان شاہ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دیامر میں مسافر بس پر دہشت گردوں کے بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مجرموں کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
61