چین نے پاکستان کو 25 ڈیٹیکٹر تحفے میں دیے ہیں۔ کراچی میں ایک ہی وقت میں شارٹ اور لانگ رینج کا ڈیٹیکٹر نصب کیا جائے گا جس پر سمندر سے آسمانی بجلی گرنے کے واقعات کی معلومات ہوں گی۔ بارش کے نظام کی گرج چمک کے دوران بالائی فضا میں آسمانی بجلی کی شدت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔منصوبے کے تحت ملک بھر میں 25 لائٹنگ ڈیٹیکٹر لگائے جائیں گے۔ بجلی گرنے کے واقعات کا جمع کردہ ڈیٹا مستقبل کے غیر معمولی موسمی حالات کے دوران مددگار ثابت ہوگا۔
چین کی طرف سے تحفے میں دیا گیا یہ سامان چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹریکل انجینئرنگ نے تیار کیا ہے جس کی مالیت 28 کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے غیر معمولی سرگرمیاں جیسے زمین اور سمندر کی سطح میں اضافہ، طوفانوں میں اضافہ اور آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں اضافہ بھی شامل ہے۔
ماضی قریب اور ماضی بعید میں تھرپارکر میں شدید بارشوں کے دوران آسمانی بجلی گرنے کے متعدد واقعات میں قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع اور مویشی لقمہ اجل بن چکے ہیں۔محکمہ موسمیات کے ڈپٹی ڈائریکٹر عرفان ورک کے مطابق آسمانی بجلی کی پیش گوئی کرنے والا سامان چین نے تحفے میں دیا ہے۔ مندرجہ بالا آلات ریڈیو فریکوئنسی VLF (Verlow Frequency) ہیں۔
کراچی سمیت ملک کے دیگر شہروں میں بتدریج اس کی تنصیب کو یقینی بنایا جائے گا۔چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز نے کہا کہ چین کی جانب سے جدید لائٹنگ ڈیٹیکٹرز یا ارلی وارننگ ڈیوائسز کی تنصیب کے بعد صوبہ سندھ کے صحرائے تھر سمیت پورے پاکستان میں اس قدرتی آفت کی جلد اطلاع دینا ممکن ہو جائے گا۔ اس کے علاوہ یہ سسٹم ملک کے کسی بھی حصے میں دستیاب ہوگا، یہ جدید آلات بارش کی مقدار، گرج چمک کے ساتھ طوفان کا تعین اور آسمانی بجلی گرنے کے امکانات کا احاطہ کر سکیں گے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق ہر ڈیٹیکٹر 100 مربع کلومیٹر میں آسمانی بجلی گرنے کی پیشگی اطلاع دے سکتا ہے۔ اس وقت تک پاکستان میں بجلی کے گرنے کی وارننگ کا کوئی جدید نظام موجود نہیں تھا۔ ان ڈیوائسز کی قیمت 10 ملین امریکی ڈالر ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق آسمانی بجلی گرنے کے خطرے والے علاقوں کی نشاندہی مقامی ریڈیو اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بھی کی جائے گی۔
عوامی سطح پر اس تشہیر کے ذریعے علاقے میں رہنے والے لوگوں کو بچایا جا سکتا ہے اور ان کے لیے ہر ممکن حفاظتی اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔بھارت کی سرحد سے متصل سندھ کے صحرائی علاقے تھرپارکر میں گزشتہ چند سالوں کے دوران آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ نومبر 2019 کے دوسرے ہفتے میں تھرپاکر میں شدید بارشوں کے دوران آسمانی بجلی گرنے سے دو درجن سے زائد افراد ہلاک اور 100 سے زائد مویشی ہلاک ہوئے.
۔آسمانی بجلی گرنے کے اس سلسلے میں گزشتہ 8 سالوں میں گھریلو پالتو جانوروں کی تعداد سینکڑوں میں پہنچ گئی ہے۔ ۔ماحولیاتی آلودگی میں عالمی سطح پر اضافے سے خشکی اور سمندروں کے درجہ حرارت میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے اب خشک علاقوں میں شدید بارشیں اور شدید بارشوں والے علاقوں میں خشک سالی کے ساتھ ساتھ خلیج بنگال اور بحیرہ عرب میں سیلاب بھی آ رہے ہیں۔