25
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے (UNICEF) کے ترجمان جیمز ایڈر نے اعلان کیا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی حملہ انسانی تاریخ کی پہلی جنگ ہے جس میں بے گناہ اور معصوم بچوں کو ہدف بنایا گیا۔
اس جنگ میں 50,000 سے زائد بچے شہید یا معذور ہو چکے ہیں، ہزاروں زخمی ہیں، اور لاکھوں بچوں کو قحط اور پیاس کے سبب موت کا خطرہ لاحق ہے۔جیمز ایڈر نے کہا، "میرے پورے زندگی میں، میں نے اتنی ہولناک اور دل دہلا دینے والی جنگ نہیں دیکھی جہاں اتنے زیادہ بچے اتنے کم وقت میں مارے گئے ہوں یا زخمی ہوئے ہوں۔”انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کے حالات اتنے بھیانک ہیں کہ وہاں پر زخمی بچوں کو بچانے کے لیے ان کے ہاتھ یا ٹانگیں کاٹنے کی نوبت آ چکی ہے۔ اسرائیل نے امداد حاصل کرنے کے لیے جمع ہونے والے بچوں کو بھی نشانہ بنایا ہے۔”
آج غزہ بچوں کے قتل گاہ میں تبدیل ہو چکا ہے، جہاں معصوم بچوں کا خون بہایا جا رہا ہے،” جیمز ایڈر نے افسوس کا اظہار کیا۔اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے اس انسانی بحران کو روکنے کے لیے اقدامات کرنے میں ناکام ہیں، جبکہ غزہ کے بچے اپنی زندگیاں بچانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ اس دوران عالمی سطح پر انسانی حقوق کے گروہ اور ادارے اس قتل عام کے خاتمے کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں۔غزہ کے اسپتالوں میں زخمی بچوں کی دیکھ بھال کرنے والے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ہر روز ہزاروں بچے انتہائی بدترین حالت میں اسپتالوں میں پہنچ رہے ہیں، اور امدادی کارروائیاں ناکافی ہیں۔دنیا بھر میں انسانی حقوق کے گروپ غزہ میں بچوں کے تحفظ کی درخواست کر رہے ہیں اور اس جنگ کو "بچوں کے خلاف جنگ” کے طور پر مذمت کر رہے ہیں۔یہ ایک سنگین اور المناک صورتحال ہے جس کی پوری دنیا پر گہری اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، اور عالمی برادری کو اس انسانی المیے کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔