اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ پانچ سال بہت مشکل تھے، پی ٹی آئی کی کوشش تھی کہ صوبائی حکومت کو کام کرنے سے روکا جائے، لیکن ہم ڈٹے رہے۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ ہماری اسمبلی مدت پوری کرنے کے بعد تحلیل ہوگئی جب تک نگراں وزیراعلیٰ نہیں آتا، آئینی طور پر میں 3 دن کے لیے وزیراعلیٰ ہوں۔انہوں نے کہا کہ نگراں وزیراعلیٰ پر اپوزیشن سے مشاورت کی گئی ہے، پارلیمانی کمیٹی کو بھی 3 دن کا وقت دیا جائے گا اور اگر پارلیمانی کمیٹی میں کوئی فیصلہ نہ ہوا تو معاملہ الیکشن کمیشن میں جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ 2013 اور 2018 میں نگراں وزیراعلیٰ کا متفقہ فیصلہ ہوا تھا۔ میں پوری کابینہ کا مشکور ہوں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ اگست 2018 میں ان کی آمد کے چند ماہ میں ہی وفاقی حکومت اور اپوزیشن نے غیر جمہوری اقدامات کئے۔ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ وزیراعلیٰ کو بولنے کی اجازت نہ دی گئی ہو۔ پانچ یا چھ گندے انڈے آئیں تو سارا تالاب خراب کر دیتے ہیں۔
انہوں نے پی ٹی آئی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ کو اطلاع نہیں دی گئی کہ وزیراعظم آرہے ہیں۔ اس وقت کے وزیراعظم منٹوں کے لیے کراچی آتے تھے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے سندھ حکومت اور سندھ سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔
وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ماضی میں سیلاب کے دوران وفاقی حکومت کی جانب سے مدد صفر تھی، خبر پھیلائی گئی تھی کہ وزیر اعلیٰ سندھ گرفتار ہونے والے ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ شہباز شریف کے وزیر اعظم بننے کے بعد وفاقی حکومت سے تعلقات بہتر ہوئے۔