اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)ایئر کینیڈا کے تقریباً 10,000 فضائی میزبان دو ہفتوں سے بھی کم عرصے میں قانونی طور پر ہڑتال کرنے کی پوزیشن میں آ جائیں گے، تاہم ایئرلائن کو یقین ہے کہ معاہدہ طے پانے کے لیے ابھی بھی وقت موجود ہے اور پروازوں کو منسوخ ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔
کینیڈین یونین آف پبلک ایمپلائز (CUPE) کے ایئر کینیڈا ونگ نے کہا ہے کہ ایئرلائن کے ساتھ مذاکرات جمعے کے روز دوبارہ شروع ہوں گے، جب کہ اس کے اراکین نے 99.7 فیصد کی بھاری اکثریت سے ہڑتال کی منظوری دی ہے۔
یہ ووٹنگ منگل کو مکمل ہوئی، جس کا مطلب ہے کہ فضائی میزبان 16 اگست کو رات 12:01 بجے سے ہڑتال پر جا سکتے ہیں، بشرطیکہ 72 گھنٹے کا نوٹس دیا جائے۔
اگرچہ یہ صورتحال بہت سے مسافروں کو ان کی گرمیوں کی چھٹیوں کے منصوبوں کے حوالے سے پریشان کر سکتی ہے، تاہم ایئر کینیڈا کا کہنا ہے کہ ابھی پروازیں منسوخ کرنے کا وقت نہیں آیا۔
ایئر کینیڈا کے ترجمان پیٹر فٹزپیٹرک نے ای میل میں کہا: "اس وقت ہماری توجہ CUPE کے ساتھ ایک نیا، باہمی طور پر طے شدہ معاہدہ کرنے پر ہے، اس لیے کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال پر قیاس آرائی کرنا قبل از وقت ہے۔”
منگل کے روز ایئر کینیڈا نے کہا کہ "ہمیں پختہ یقین ہے کہ ایسا معاہدہ طے پانے کے لیے کافی وقت موجود ہے، جس سے لاکھوں مسافروں کے سفر میں خلل سے بچا جا سکتا ہے۔”
بیان میں مزید کہا گیاااس طرح کی ووٹنگ مذاکراتی عمل کا معمول کا حصہ ہے اور اس کا مطلب یہ نہیں کہ کسی قسم کا خلل ضرور پیش آئے گا۔ ایئر کینیڈا ایک منصفانہ اور متوازن اجتماعی معاہدے تک پہنچنے کا عزم رکھتا ہے، جو فضائی میزبانوں کی خدمات کا اعتراف کرے اور کمپنی کی مسابقت اور طویل مدتی ترقی کو سہارا دے۔”
یہ مذاکرات ایئر کینیڈا اور ایئر کینیڈا روج کے فضائی میزبانوں پر مشتمل ہیں، جب کہ Jazz اور PAL، جو ایئر کینیڈا ایکسپریس پروازیں چلاتی ہیں، اس میں شامل نہیں۔
دوسری جانب CUPE نے بھی اس امید کا اظہار کیا ہے کہ وہ ہڑتال سے بچنے میں کامیاب ہو جائے گی۔
ایئر کینیڈا ونگ کے صدر ویسلی لیسوسکی نے کہا: "ہم یقیناً ہڑتال نہیں کرنا چاہتے۔ یہ ہمارا مقصد نہیں ہے۔”
انہوں نے کہا: "مقصد یہ تھا کہ دیکھیں ہمارے پیچھے کس حد تک حمایت ہے، جو کہ بہت واضح طریقے سے سامنے آئی ہے، اور ہم امید رکھتے ہیں کہ ایک عبوری معاہدہ طے پا سکے گا جس پر دونوں فریق آگے بڑھ سکیں۔”
دونوں فریق سال کے آغاز سے ہی مذاکرات میں مصروف ہیں۔ 28 جولائی کو ہڑتال کی منظوری کے لیے ووٹنگ کا آغاز ہوا، جب مفاہمتی عمل بغیر کسی معاہدے کے مکمل ہو گیا تھا۔
لیسوسکی نے کہا کہ ایئر کینیڈا کو چاہیے کہ وہ احترام کے ساتھ میز پر آئے اور تنخواہوں میں اضافے اور بغیر معاوضہ محنت کے خاتمے جیسے مطالبات کو تسلیم کرے۔
یونین کے مطابق ایئر کینیڈا کے ابتدائی درجے کے فضائی میزبانوں کی اجرت پچھلے 25 سال میں صرف 10 فیصد (یا 3 ڈالر فی گھنٹہ) بڑھی ہے، جو کہ مہنگائی کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
یونین نے یہ بھی کہا کہ فضائی میزبانوں کو اپنے کام کے ایک بڑے حصے کے لیے ادائیگی نہیں کی جاتی، جیسے کہ حفاظتی جانچ، طبی اور حفاظتی ہنگامی حالات میں مدد، اور مسافروں کے سوار ہونے اور اترنے میں معاونت۔
گزشتہ مذاکرات کے دوران، لیسوسکی نے کہا کہ عمل اتنی تیزی سے نہیں بڑھ رہا تھا جتنا کہ یونین چاہتی تھی، اور ایئر کینیڈا نے ان کے مطالبات پر کوئی ٹھوس جواب نہیں دیا۔
انہوں نے کہا بات چیت تو کافی ہوئی، کچھ باتیں مثبت بھی تھیں، لیکن ان سے کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ اس لیے ہم نے محسوس کیا کہ ہمیں اراکین کے پاس جانا چاہیے اور کہنا چاہیے کہ ‘ہمیں ایک مضبوط ہڑتالی مینڈیٹ کی ضرورت ہے’ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم ہڑتال کرنا چاہتے ہیں، بلکہ ہم یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ ‘ہم سنجیدہ ہیں، وقت تیزی سے گزر رہا ہے، ہمیں آگے بڑھنا ہوگا۔
لیسوسکی نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ اس ووٹنگ کے نتائج مذاکرات کے عمل کو تیز کریں گے، خاص طور پر جب ہڑتال کا خدشہ سامنے ہو۔
انہوں نے کہا: "ایئر کینیڈا کی ساکھ مضبوط ہے، اور ہم اسے اسی طرح برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ ہم اپنے مسافروں کا خیال رکھتے ہیں اور ہم ہڑتال نہیں کرنا چاہتے۔ یقیناً، ہم پرواز کرنا چاہتے ہیں اور اپنے کام انجام دینا چاہتے ہیں، لیکن ہم موجودہ حالات کے ساتھ مزید نہیں چل سکتے۔”