ہارورڈ کے محققین نے صحت کے تین مختلف ڈیٹا بیس سے 123,300 سے زیادہ لوگوں کے ڈیٹا کا مطالعہ کیا۔مطالعہ میں، شرکاء نے پانچ کم کاربوہائیڈریٹ غذا میں سے ایک کھایا اور ان کا باڈی ماس انڈیکس (BMI) اور وزن میں کمی کی پیمائش 20 سال سے زیادہ عرصے تک ہر چار سال بعد کی گئی۔
اس تحقیق میں شرکاء کے مجموعی طور پر کم کاربوہائیڈریٹ والی خوراک کھانے کے باوجود وزن میں کمی میں کوئی خاص فرق نہیں پایا گیا (جب تک کہ وہ گوشت، انڈے اور ڈیری پر مبنی پروٹین کا استعمال کم کر دیں ۔ جبکہ کچھ لوگوں کا وزن بھی بڑھ گیا۔وہ لوگ جنہوں نے کم کاربوہائیڈریٹ غذا کھائی لیکن غیر صحت بخش کاربوہائیڈریٹ اور جانوروں کی پروٹین کھاتے رہے ان کا مطالعہ کے دوران وزن بڑھ گیا۔
چار سال کی مدت کے دوران، جن لوگوں نے غیر صحت بخش غذائیں کھائیں ان کا اوسط 0.90 کلوگرام بڑھ گیا۔ جبکہ شرکاء کے ایک گروپ کا تقریباً 2.25 کلو گرام وزن بھی دیکھا گیا۔وہ شرکاء جن کی کم کاربوہائیڈریٹ غذا پودوں پر مبنی کھانوں اور پورے اناج سے کاربوہائیڈریٹ پر مبنی تھی وزن کم کرنے کا مشاہدہ کیا گیا۔
جریدے JAMA میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے شرکاء نے پایا کہ ان کی خوراک میں کاربوہائیڈریٹ کی کم مقدار میں صحت مند غذائیں، پودوں پر مبنی پروٹین (جیسے دالیں، مونگ پھلی اور چنے) اور صحت مند چکنائی (جیسے مچھلی بلکہ ناشپاتی اور انڈے بھی) شامل ہیں۔ انہوں نے مطالعہ کی مدت کے دوران سب سے زیادہ وزن کم کیا اور اسے برقرار رکھا۔