اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) بھارتی ریاست منی پور میں نسلی فسادات کے دوران دو خواتین کی برہنہ پریڈ کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد بھارت بھر میں انسانی حقوق کی تنظیمیں اس غیر انسانی واقعے کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔
بھارتی میڈیا نے منی پور میں ہونے والے لسانی فسادات کے حوالے سے خاموشی اختیار کر رکھی ہے تاہم سوشل میڈیا پر وقتاً فوقتاً دل دہلا دینے والی ویڈیوز سامنے آتی رہتی ہیں۔
گزشتہ دنوں بھارت کی ریاست کی ایسی ہی ایک اور چونکا دینے والی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس میں کچھ لوگ دو خواتین کو برہنہ کرکے سرعام پریڈ کرتے ہوئے نظر آئے۔اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد بھارت میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور لوگوں کی جانب سے احتجاج کیا جا رہا ہے۔ہجوم کے ہاتھوں زیادتی کا نشانہ بننے والی دو خواتین میں سے ایک کے شوہر کا بیان سامنے آیا ہے جو کہ ایک سابق ہندوستانی فوجی ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق خاتون کے شوہر کا کہنا تھا کہ میں نے کارگل میں ملک کے لیے جنگ لڑی جب کہ میں سری لنکا میں بھارتی فوج کا حصہ تھا۔ میں نے قوم کی حفاظت کی لیکن افسوس کہ ریٹائرمنٹ کے بعد میں اپنے گھر، بیوی اور گاؤں والوں کی حفاظت نہ کر سکا۔انہوں نے ملزمان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ کے وقت پولیس وہاں موجود تھی لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں
بھارتی فوجی افسر نے بیوی کو قتل کر کے خود کشی کیوں کی ؟
میں چاہتا ہوں کہ گھروں کو جلانے اور خواتین کی تذلیل کرنے والوں کو مثالی سزا دی جائے۔بھارتی فوج کے سابق صوبیدار اور ہجوم کی جانب سے بربریت کا نشانہ بننے والی خاتون کے شوہر کا مزید کہنا تھا کہ لوگ ہمارے گاؤں میں آئے اور گھروں کو جلانا شروع کیا، تمام گاؤں والوں نے جان بچانے کے لیے بھاگنے کی کوشش کی، اس دوران میری بیوی مجھ سے الگ ہو گئی، میری بیوی اور دیگر چار گاؤں والے جنگل میں چھپ گئے لیکن پھر کچھ حملہ آور تعاقب میں آئے اور میری بیوی اور دیگر کو مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق منی پور میں 2 خواتین سے اجتماعی زیادتی کے واقعے میں ملوث مرکزی ملزم کے گھر کو خواتین نے آگ لگا دی۔پولیس کا کہنا ہے کہ مئی کے مہینے میں انہیں کوکی قبیلے کے گھروں پر حملہ کرنے اور انہیں آگ لگانے، 2 خواتین کو برہنہ کرکے سڑکوں پر لانے اور ان کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی شکایت موصول ہوئی تھی۔