ایک رپورٹ کے مطابق سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اگر نگران حکومت نے پیٹرولیم لیوی میں مزید اضافہ نہ کیا تو ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں تقریباً 5 سے 6 روپے فی لیٹر کمی کا امکان ہے جب کہ پیٹرول تقریباً 18 روپے فی لیٹر سستا ہو گا۔
اس کی بڑی وجہ گزشتہ 15 دنوں میں ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں تقریباً 3 روپے کا اضافہ ہے، جس کے دوران عالمی منڈی میں ڈیزل کی اوسط قیمت میں تقریباً 1.3 ڈالر فی بیرل کی کمی ہوئی ہے، جب کہ پیٹرول کی قیمت میں تقریباً 3.5 ڈالر فی بیرل کی کمی ہوئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں کمی نے حکومت کو ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی 55 روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 60 روپے فی لیٹر کرنے کا موقع فراہم کیا ہے تاہم ریونیو کی وصولی اب تک مقررہ اہداف سے بہتر رہی ہے۔
پیٹرول پر پیٹرولیم لیوی پہلے ہی 60 روپے فی لیٹر ہے، جس سے حکومت کو بجٹ ہدف اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے کیے گئے وعدوں کے مطابق رواں مالی سال کے دوران پیٹرولیم مصنوعات پر لگ بھگ 869 ارب روپے پیٹرولیم لیوی مل رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں
پٹرول قیمتوں میں کمی کا فائدہ عام آدمی تک پہنچایا جائے، نگران وزیر اعظم
30 ستمبر 2023 کو ختم ہونے والی پہلی سہ ماہی میں پیٹرولیم لیوی کی مجموعی وصولی پہلے ہی 222 ارب روپے سے تجاوز کر چکی تھی، لیکن پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا اور مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران یہ تقریباً 50 روپے فی لیٹر تھا۔
پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتیں بڑھتی ہوئی مہنگائی کی بڑی وجہ ہیں جو کہ ستمبر میں 31.4 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی اور حکومت کی جانب سے گزشتہ ہفتے گیس کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافے کی وجہ سے اس میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں
پاکستان میں پٹرول کیسے سستا ہوا؟کیا آنیوالے دنوں میں مہنگا ہوجائیگا؟
قابل اعتماد ذرائع نے بتایا کہ موجودہ ٹیکس کی شرح اور دیگر اوور ہیڈز کی بنیاد پر پیٹرول کی قیمتوں میں 17 سے 18 روپے فی لیٹر کی کمی ہو سکتی ہے کیونکہ 15 دنوں میں ڈالر کی قدر 282 روپے سے کم ہو کر 279 روپے ہو گئی ہے۔دوسری جانب اگر حکومت پیٹرولیم لیوی 55 روپے فی لیٹر برقرار رکھنے کا فیصلہ کرتی ہے تو ڈیزل کی قیمت میں تقریباً 5 سے 6 روپے فی لیٹر کمی ہوسکتی ہے
عالمی منڈی میں پیٹرول کے برعکس ڈیزل کی قیمت گزشتہ دو ہفتوں میں تقریباً ایک ڈالر فی بیرل کم ہو کر 114 ڈالر فی بیرل سے کم ہو کر 113 ڈالر فی بیرل ہو گئی ہے