اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے کہا ہے کہ غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلا کے معاملے پر مزید وضاحت اور سنجیدہ مذاکرات کی ضرورت ہے۔
محض اصولوں کی فہرست امن کے قیام کے لیے کافی نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ فلسطینی عوام کے حقوق اور خودمختاری کے تحفظ کے بغیر کسی امن منصوبے کو تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق قطری وزیراعظم نے قطری نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پیش کردہ منصوبہ فی الحال محض اصولوں پر مشتمل ایک دستاویز ہے، جس کی تفصیلات پر گہرے مذاکرات ہونا لازمی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قطر امن چاہتا ہے مگر ایسا امن جو فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق اور ان کی سرزمین کی خودمختاری کی ضمانت دے۔
شیخ محمد بن عبدالرحمن نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے قطر سے معافی کو کسی احسان کے طور پر نہیں بلکہ ہمارے بنیادی حق کے اعتراف کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے میں جنگ بندی کو واضح شق کے طور پر شامل کیا گیا ہے اور حماس نے اس پر سنجیدگی اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کا جائزہ لینے کا وعدہ کیا ہے۔
قطری وزیراعظم کے مطابق ہمارا پہلا اور بنیادی ہدف جنگ کا خاتمہ ہے، اور امید ہے کہ تمام فریقین اس موقع کو ضائع نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں ثالثی کے لیے آج منعقد ہونے والے اجلاس میں مصر اور ترکی کے اعلیٰ حکام بھی شریک ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ منصوبہ منظور ہو گیا تو عرب اور اسلامی دنیا ہر ممکن طریقے سے فلسطینی عوام کی حمایت میں شامل ہوگی۔ شیخ محمد بن عبدالرحمن نے اس بات پر زور دیا کہ یہ منصوبہ ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے اور قطر اس راستے کی تلاش میں ہے جو دیرپا امن کی بنیاد رکھے اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی ضمانت دے۔