اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) کینیڈا میں ہونے والے گروپ آف سیون (G7) کے وزرائے خارجہ کے اہم اجلاس میں مشرق وسطیٰ کی بگڑتی ہوئی صورتِ حال اور ایران کے جوہری پروگرام پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
اجلاس کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں ایران سے یورینیم کی افزودگی کی غیر ضروری سرگرمیاں فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ وزرائے خارجہ نے واضح الفاظ میں کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔G7 ممالک — امریکہ، کینیڈا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی اور جاپان — نے ایران کے جوہری پروگرام کی رفتار اور یورینیم کی افزودگی کی سطح پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ اعلامیے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ایران کے ساتھ ایک جامع، قابلِ تصدیق اور دیرپا معاہدہ ہونا ضروری ہے تاکہ خطے اور دنیا کو جوہری پھیلاؤ کے خطرے سے محفوظ رکھا جا سکے۔
وزرائے خارجہ نے ایران پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ مکمل تعاون کرے اور اپنے تمام وعدوں اور بین الاقوامی معاہدوں پر عمل درآمد کرے۔اجلاس میں ایران میں IAEA کے سربراہ کے خلاف گرفتاری اور پھانسی کے مطالبات کی شدید مذمت کی گئی۔ G7 وزرائے خارجہ نے اس اقدام کو بین الاقوامی اداروں کی آزادی اور سالمیت پر حملہ قرار دیا اور ایران پر زور دیا کہ وہ ایسے اشتعال انگیز بیانات اور اقدامات سے باز رہے جو عالمی تعاون کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
G7 اجلاس کے دوران مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی، خصوصاً اسرائیل اور ایران کے درمیان تناؤ پر بھی غور کیا گیا۔ وزرائے خارجہ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان ممکنہ تصادم کو روکنے کے لیے جنگ بندی اور سفارتی کوششوں کی حمایت کا اعادہ کیا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ کسی بھی فریق کو ایسے اقدامات نہیں اٹھانے چاہئیں جو خطے کو مزید عدم استحکام کی طرف لے جائیں۔
G7 ممالک نے زور دیا کہ مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کے لیے صرف سفارتی اور پرامن ذرائع سے مسائل کا حل نکالا جا سکتا ہے۔ ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے مذاکرات کی بحالی کو اولین ترجیح قرار دیا گیا تاکہ کشیدگی میں کمی لائی جا سکے اور عالمی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔۔ایران کا جوہری پروگرام کئی سالوں سے عالمی برادری کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ 2015 میں ہونے والا جوائنٹ کمپریہینسو پلان آف ایکشن (JCPOA) معاہدہ بعد میں امریکہ کی یکطرفہ دستبرداری کے بعد تعطل کا شکار ہو گیا۔ اس کے بعد ایران نے یورینیم کی افزودگی سمیت کئی اہم اقدامات اٹھائے، جن پر عالمی سطح پر تشویش پائی جاتی ہے۔