اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) غزہ پر اسرائیل فوج کی بمباری اور بربریت کا سلسلہ جاری ،24 گھنٹوں میں مزید 55 فلسطینی شہید ۔
اسرائیلی فوج نے پناہ گزینوں کے کیمپوں، اسکولوں، اسپتالوں اور بازاروں پر بمباری کی جس کے نتیجے میں ایک ہی دن میں مزید 55 فلسطینی شہید ہوگئے۔دوسری جانب شمالی غزہ سے بے گھر فلسطینیوں کے لیے ایک بار پھر انخلاء کا حکم جاری کر دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت میں 50 ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں جن میں کم از کم 1060 طبی کارکن بھی شامل ہیں۔دوسری جانب
اقوام متحدہ نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں 90 فیصد سے زیادہ گھر مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جس سے لاکھوں لوگ کھلے میں رہنے پر مجبور ہیں۔تنظیم نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر غزہ میں انسانی بنیادوں پر داخلے کے مقامات کھولے تاکہ متاثرہ افراد کو پناہ گاہ فراہم کی جا سکے۔اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (OCHA) کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے، بین الاقوامی تنظیم نے کہا کہ غزہ کے باشندوں کو جاری اسرائیلی کارروائیوں کی وجہ سے شدید انسانی بحران کا سامنا ہے۔آئی او ایم نے کل ایک بیان میں کہا تھا کہ محفوظ مقامات کی کمی کی وجہ سے اہل خانہ کھنڈرات میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔تنظیم کے مطابق امدادی سامان اور پناہ گاہوں کی سہولیات موجود ہیں لیکن داخلے کے مقامات کی بندش سے غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کو روکا جا رہا ہے۔. آئی او ایم نے واضح کیا کہ اگر رسائی پوائنٹس کھولے گئے تو متاثرین کو فوری طور پر ضروری مدد فراہم کی جا سکتی ہے۔واضح رہے کہ 2 مارچ سے اسرائیل نے غزہ کے داخلی راستوں کو مکمل طور پر بند کر دیا ہے جس سے نہ صرف امدادی سامان کی سپلائی معطل ہو گئی ہے بلکہ قحط کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں۔صہیونی افواج کی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ کے بیشتر علاقے ملبے کے ڈھیر بن چکے ہیں اور تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔ یہ صورتحال اس وقت بھی جاری ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ جنگی جرائم اور نسل کشی کے الزام میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) میں زیر سماعت ہیں۔. اس کے باوجود، اسرائیلی جارحیت کوئی کمی نہیں دکھاتی ہے۔