26
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) امریکہ نے ایک مرتبہ پھر غزہ میں فوری اور مستقل فائربندی کے مطالبے کو مسترد کر دیا۔ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی۔
قرارداد کو امریکہ نے چھٹی بار ویٹو کیا، حالانکہ کونسل کے باقی 14 اراکین نے اس کی حمایت کی۔ یہ قرارداد سلامتی کونسل کے 15 میں سے 10 غیر مستقل اراکین نے پیش کی تھی، جن میں پاکستان بھی شامل تھا۔ قرارداد میں غزہ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل فائربندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔* اس میں اسرائیل پر زور دیا گیا کہ وہ فلسطینی علاقے میں امدادی سامان کی ترسیل پر عائد تمام پابندیاں ختم کرے۔ یہ پیشرفت ایسے وقت ہوئی ہے جب غزہ میں انسانی بحران بدترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔ ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
اسپتالوں میں ادویات اور ایندھن کی شدید کمی ہے۔ خوراک اور پینے کے پانی کی فراہمی تقریباً ناممکن ہو چکی ہے۔دنیا بھر میں جنگ بندی کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے، لیکن امریکہ کے مسلسل ویٹو عالمی برادری کے لیے مایوسی کا باعث بن رہے ہیں۔
کئی ممالک نے امریکہ کے اس اقدام پر سخت مایوسی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ واشنگٹن دراصل اسرائیل کو کھلی چھوٹ دے رہا ہے۔فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے امریکہ کے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔* حماس نے کہا ہے کہ امریکہ غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت اور فلسطینیوں کی نسل کشی میں "براہِ راست شریک” ہے۔* ب
یان میں کہا گیا کہ امریکہ کے رویے نے واضح کر دیا ہے کہ وہ اسرائیلی پالیسیوں کا محافظ ہے، چاہے اس کے نتیجے میں ہزاروں بے گناہ فلسطینی کیوں نہ مارے جائیں۔حماس نے قرارداد پیش کرنے والے غیر مستقل رکن ممالک، خصوصاً پاکستان کی کوششوں کو سراہا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی حکومت پر فوری دباؤ ڈالے تاکہ غزہ میں خونریزی کا سلسلہ بند ہو سکے۔
یہ چھٹی بار ہے کہ امریکہ نے غزہ میں فائربندی کی قرارداد کو ویٹو کیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ امریکی رویہ نہ صرف عالمی امن کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ امریکہ کی عالمی ساکھ کو بھی شدید متاثر کر رہا ہے۔