82
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) فلسطین کے محصور علاقے غزہ میں حالات ہر گزرتے دن کے ساتھ بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، شدید غذائی قلت کے باعث مزید 15 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں جن میں 4 کم سن بچےبھی شامل ہیں۔ اس طرح غزہ میں فاقہ کشی سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 101 تک پہنچ چکی ہے۔
بین الاقوامی فلاحی ادارے "سیو دی چلڈرن” کے مطابق غزہ کی صورت حال انتہائی نازک ہے، جہاں ہر فرد بھوک کا شکار ہے اور بنیادی ضروریات زندگی میسر نہیں۔
اسرائیلی بمباری اور خوراک کی فراہمی میں رکاوٹوں کے باعث لاکھوں افراد ایک ایسی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جہاں نہ پینے کا پانی دستیاب ہے، نہ خوراک، اور نہ ہی دوا۔ گزشتہ **ایک دن کے دوران اسرائیلی کارروائیوں میں مزید 80 سے زائد فلسطینی شہید** ہو چکے ہیں، جن میں **31 وہ لوگ بھی شامل تھے جو امداد کے انتظار میں کھلے آسمان تلے بیٹھے تھے۔
غزہ کی بدترین صورت حال کے خلاف مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ ان مظاہروں میں مرد، خواتین اور بچے بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔ مظاہرین نے عالمی اداروں سے مطالبہ کیا کہ غزہ میں انسانی بحران پر فوری کارروائی کی جائے ۔
لوگوں نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا: "بچوں کو بھوکا مارنا بند کرو” "غزہ جل رہا ہے، دنیا خاموش کیوں ہے؟”
انسانی حقوق کی تنظیمیں بارہا یہ نشاندہی کر چکی ہیں کہ خوراک اور ادویات کی بندش کو بطور ہتھیار استعمال کرنا ایک سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔ اقوام متحدہ، ریڈ کراس اور دیگر ادارے اسرائیل سے مطالبہ کر چکے ہیں کہ وہ انسانی امداد کے راستے کھولے، مگر اب تک کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا۔انسانی ہمدردی کا تقاضا ہے کہ ہم اس ظلم کے خلاف آواز بلند کریں۔ اگر آپ مدد کرنا چاہتے ہیں تو مستند فلاحی تنظیموں کے ذریعے غزہ کے متاثرین کے لیے تعاون کریں۔