اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )غزہ کی تعمیر نو کے لیے عرب ممالک نےمصر کے منصوبے کی حمایت کردی ۔
عرب ممالک کے غیر معمولی اجلاس جو کے قاہرہ میں منعقدہ ہوا جس میں مصر، سعودی عرب، قطر، اردن، شام اور دیگر عرب ممالک کے علاوہ اقوام متحدہ کے سربراہ، یورپی یونین کے صدر اور سیکرٹری نے شرکت کی۔ غزہ کی تعمیر نو اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام پر تبادلہ خیال کیا گیا۔. اس ملاقات کا مقصد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے اور فلسطینیوں کو نکالنے کے منصوبے کے خلاف مشترکہ عرب موقف اپنانا تھا۔اس موقع پر مصر نے ٹرمپ کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک منصوبہ پیش کرے گا جو فلسطینیوں کے حقوق کا احترام کرے گا اور انہیں اپنی سرزمین پر رکھے گا۔غزہ کے لیے مصر کے 53 بلین ڈالر کے مجوزہ پانچ سالہ منصوبے میں لاکھوں گھروں، ایک تجارتی بندرگاہ اور ایک ہوائی اڈے کی تعمیر شامل ہے، جب کہ فلسطینی علاقوں میں انتخابات اور دو ریاستی حل کی کوششیں بھی اس منصوبے کا حصہ ہیں۔ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی میٹنگ کے اختتام پر عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیط نے اعلان کیا کہ مصری منصوبہ اب عرب منصوبہ بن چکا ہے۔
انہوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کا براہ راست ذکر کیے بغیر اس بات پر زور دیا کہ عرب موقف یہ ہے کہ کسی بھی قسم کی بے دخلی خواہ رضاکارانہ ہو یا جبری، ناقابل قبول ہے۔اجلاس میں مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا کہ عرب رہنماؤں نے غزہ جنگ سے تباہ ہونے والے علاقے کی تعمیر نو کے مصری منصوبے کی حمایت کی ہے جس کے تحت وہاں کے باشندوں کو اپنی زمین پر رہنے کی اجازت دی جائے گی۔صدر السیسی نے کہا کہ مصر نے فلسطینیوں کے ساتھ مل کر ایک انتظامی کمیٹی تشکیل دی ہے جو آزاد اور پیشہ ور فلسطینی ماہرین پر مشتمل ہوگی۔. یہ کمیٹی غزہ کے معاملات کو چلانے اور فلسطینی اتھارٹی کے دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے تک انسانی امداد کی نگرانی کی ذمہ دار ہوگی۔مزید برآں، اجلاس سے خطاب میں، فلسطینی صدر محمود عباس نے غزہ کی پٹی کا انتظام مکمل طور پر فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔