اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )اسرائیل آرمی چیف اور وزیر اعظم نیتن یاہو میں میں غزہ جنگ کے حوالے سے آئندہ کے لائحہ عمل پر تلخ کلامی ۔
غزہ کے حوالے سے مستقبل کی فوجی حکمت عملی پر بند کمرے کی میٹنگ میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور اسرائیلی آرمی چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال ضمیر کے درمیان دلائل اور تلخ تبادلوں کی اطلاعات ہیں۔اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ رات سیکیورٹی حکام اور وزرائے اعلیٰ کی میٹنگ کے دوران اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے آرمی چیف کو ہدایت کی کہ وہ غزہ کے بیشتر شہریوں کی جنوبی غزہ میں جبری منتقلی کا منصوبہ تیار کریں۔جس پر جنرل ایال ضمیر نے جواب دیا، "کیا آپ وہاں فوجی حکومت چاہتے ہیں؟ 20 لاکھ لوگوں پر کون حکومت کرے گا؟”
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے مبینہ طور پر اس کے جواب میں غصے سے چیخ کر کہا، "ہماری فوج اور ریاست اسرائیل۔”نیتن یاہو نے مزید کہا کہ میں وہاں فوجی حکومت نہیں چاہتا لیکن میں کسی بھی حالت میں حماس کو نہیں چھوڑوں گا۔ میں اسے کبھی قبول نہیں کروں گا۔”اجلاس میں اسرائیلی وزیر اعظم کا موقف تھا کہ اگر فلسطینیوں کو جنوبی غزہ میں نہ دھکیل دیا گیا تو ہمیں تمام غزہ پر قبضہ کرنا پڑے گا، بشمول وہ علاقے جہاں یرغمالیوں کو نقصان پہنچانے کے خوف سے اب تک فوجی کارروائی نہیں کی گئی۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر انخلاء کا منصوبہ نہیں بنایا گیا تو ہمیں پورے غزہ پر قبضہ کرنا پڑے گا، جس کا مطلب یرغمالیوں کو قتل کرنا ہوگا، اور میں یہ نہیں چاہتا اور نہ ہی میں اس کے لیے تیار ہوں۔
اس کے جواب میں آرمی چیف ضمیر نے خبردار کیا کہ ہمیں اس پر مزید بات کرنی ہوگی، اس پر کوئی معاہدہ نہیں ہے۔اگر ہم بھوکے، ناراض لوگوں پر قابو پانے کی کوشش کریں تو صورت حال ہاتھ سے نکل سکتی ہے اور وہ اسرائیلی فوج کے خلاف اٹھ کھڑے ہو سکتے ہیں۔تاہم نیتن یاہو نے اپنے آرمی چیف سے اختلاف کیا اور حکم دیا کہ انخلاء کا منصوبہ تیار کیا جائے۔. جب میں امریکہ سے واپس آؤں تو یہ منصوبہ میرے سامنے ہونا چاہیے۔یاد رہے کہ اسرائیلی وزراء نے پہلے آرمی چیف پر الزام لگایا تھا کہ وہ حکومت کو غزہ میں ہتھیار ڈالنے کا مشورہ دے رہے ہیں جو کہ ناقابل عمل ہے۔