اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز عالمی امدادی تنظیموں اور انسانی حقوق کے گروپوں نے غزہ میں غذائی قلت کے سنگین بحران کو شدید تشویش کا باعث قرار دیا ۔
عالمی برادری سے فوری کارروائی کی اپیل کی ہے۔ ان تنظیموں کا کہنا ہے کہ غزہ کے عوام بھوک سے مرنے کے دہانے پر ہیں اور حالات انتہائی بدتر ہو چکے ہیں۔ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز (MSF)، سیو دی چلڈرن اور آکسفام سمیت 100 سے زائد عالمی امدادی تنظیموں نے مشترکہ طور پر ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ان کے اہلکار اور غزہ کے عوام دونوں موت کے دہانے پر ہیں۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران مزید 10 افراد کی موت واقع ہو چکی ہے، اور اس ہفتے کے آغاز سے اب تک 43 افراد قحط کے باعث جاں بحق ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ نے بھی اس صورتحال کی سنگینی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اسپتالوں میں غذائی قلت کی وجہ سے مریضوں کی حالت بگڑ رہی ہے اور کچھ افراد سڑکوں پر گر کر بے ہوش ہو رہے ہیں۔ امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ امدادی کارکن بھی اب خوراک کی لائنوں میں شامل ہیں اور اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر اپنے خاندانوں کو کھانا فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔عالمی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کے محاصرے کی وجہ سے عوام بھوک کا شکار ہیں اور امدادی سامان کی ترسیل پر مارچ کے آغاز سے ہی پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ اسرائیل نے جنگ بندی کے بعد دوبارہ فوجی کارروائیاں شروع کر دی ہیں جس سے حالات مزید بگڑ گئے ہیں۔غذائی کمی اور اسہال کی بیماریوں کی بڑھتی ہوئی شرح نے صورتحال کو اور زیادہ پیچیدہ کر دیا ہے، اور بازاروں میں اجناس کی کمی کی وجہ سے کوڑا کرکٹ جمع ہو رہا ہے۔ایک امدادی کارکن نے بچوں کی حالت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بعض بچے اپنے والدین سے کہتے ہیں کہ وہ جنت جانا چاہتے ہیں، کیونکہ وہاں کم از کم انہیں کھانا ملے گا۔**یہ سنگین صورتحال عالمی برادری سے فوری مدد کی متقاضی ہے تاکہ غزہ کے عوام کی حالت میں بہتری لائی جا سکے ۔