7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں 3500 بچے شہید ہوچکے ہیں اور خدشہ ہے کہ 1000 لاپتہ بچے ملبے میں دب سکتے ہیں۔بچوں کے حقوق کے لیے سرگرم بین الاقوامی تنظیم سیو دی چلڈرن کا کہنا ہے کہ غزہ میں صرف 24 دنوں میں مرنے والے بچوں کی تعداد گزشتہ 4 برسوں میں دنیا بھر کے جنگ زدہ علاقوں میں ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد سے زیادہ ہے۔
اسرائیل فلسطینی اسپتالوں کو نشانہ بنانے سے باز نہیں آرہا، غزہ کے واحد کینسر اسپتال کے قریب بھی بمباری کی گئی۔ غزہ پر اسرائیلی بمباری سے طبی عملے کے 124 افراد شہید ہو گئے ہیں۔ مراکز غیر فعال ہیں اور 25 ایمبولینسیں ناکارہ ہیں۔دوسری جانب غزہ میں داخل ہونے کے لیے 75 امدادی ٹرک مصر کی رفح سرحد پر پہنچ گئے ہیں۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج غزہ میں داخل ہونے سے قبل ٹرکوں کی تلاشی لے رہی ہے۔7 اکتوبر سے قبل روزانہ 455 ٹرک غزہ میں داخل ہوتے تھے، مصری حکام کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک صرف 193 امدادی ٹرک رفح کراسنگ پر پہنچے ہیں جن میں سے صرف 118 ٹرک غزہ میں داخل ہوئے ہیں۔فلسطینی ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے سخت چیکنگ کے باعث امداد کی روانی سست ہے، امدادی ٹرکوں کو صرف خوراک، پانی اور ادویات لے جانے کی اجازت ہے۔