امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے ہنگامی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے کانگریس کے جائزے کے بغیر اسرائیل کو مزید 14,000 ٹینک گولوں کی فروخت کی منظوری دی۔امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکی کانگریس کو تقریباً 106.5 ملین ڈالر مالیت کے 14 ہزار ٹینک گولوں کی فروخت سے متعلق آگاہ کر دیا گیا ہے۔
۔امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کو ہتھیاروں کے برآمدی کنٹرول کے تحت ہنگامی استثنیٰ کے تحت ہتھیاروں کی فوری ضرورت ہے، اس لیے اس کی فروخت کو کانگریس کے معمول کے جائزے سے بھی مستثنیٰ ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کی جانب سے اسرائیل کو ٹینک کے گولوں کی فروخت 500 ملین ڈالر کے بڑے معاہدے کا حصہ ہے جس کے لیے بائیڈن انتظامیہ نے کانگریس سے منظوری مانگی تھی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے اہلکار نے کہا کہ امریکہ اسرائیلی حکومت پر زور دیتا ہے کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون کا احترام کرے اور شہریوں کو ہر ممکن نقصان پہنچانے سے گریز کرے لیکن اسرائیل کو گولوں کی فروخت دراصل اسرائیل کے اپنے دفاع کو مضبوط کرتی ہے۔ کے لیے ہے،امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلینکن نے کانگریس کے جائزے کے بغیر اسرائیل کو مزید 14,000 ٹینک گولوں کی فروخت کا جواز پیش کرتے ہوئے کانگریس کے اراکین کو بتایا کہ اسرائیل کو ٹینک کے گولوں کی فوری فروخت امریکی قومی سلامتی کے لیے انتہائی اہم ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق تحقیق میں یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ اسرائیل کے مارکیوا ٹینک بھی غزہ میں صحافیوں کو قتل کرنے کے لیے استعمال ہوتے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ایمنسٹی انٹرنیشنل نے غزہ میں شہریوں کے قتل عام میں امریکی ہتھیاروں کے استعمال کا انکشاف کیا تھا۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ غزہ میں 2 گھروں پر اسرائیلی حملوں میں امریکی ساختہ گولہ بارود استعمال کیا گیا۔انسانی حقوق کی عالمی تنظیم کے مطابق 13 اکتوبر کو 2 گھروں پر بمباری سے 43 شہری شہید ہوئے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ غزہ میں امریکی ساختہ گولہ باری کے حملے جو بائیڈن کے لیے ایک ویک اپ کال ہونا چاہیے اور غزہ میں شہریوں پر ہونے والے حملوں کی جنگی جرائم کی تحقیقات ہونی چاہیے۔
دوسری جانب غزہ میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد میں انتہائی اضافے کے باوجود امریکا نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر نظرثانی کے امکان کو بھی مسترد کردیا۔چند روز قبل برطانوی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے دو امریکی حکام نے کہا تھا کہ امریکی نائب صدر کمالہ ہیرس سمیت امریکی قیادت نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں کو کم سے کم رکھے لیکن امریکی ہتھیاروں کی فراہمی پر اسرائیل کو. نظر ثانی کا کوئی امکان نہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکا اسرائیل کی غیرمتزلزل حمایت پر ثابت قدم ہے جب کہ اسرائیلی حکومت بین الاقوامی دباؤ کے باوجود اپنی حکمت عملی تبدیل کرنے کو تیار نہیں۔