اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوزالبرٹا کے وزیراعلیٰ ڈینیئل اسمتھ کی حکومت اور اپوزیشن این ڈی پی کے ایک رکن کے درمیان صوبائی اسمبلی میں سوالات کو لے کر تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے۔
اسمتھ کی یونائیٹڈ کنزرویٹو پارٹی (UCP) نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایڈمنٹن کے رکنِ اسمبلی مارلن شمٹ کے سوالات کا جواب نہیں دے گی جب تک وہ گزشتہ ہفتے سوال و جواب کے سیشن میں دیے گئے ایک بیان پر عوامی معافی نہ مانگیں۔
گزشتہ ہفتے، شمٹ نے وزیرِ تعلیم ڈیمیٹریوس نیکولائیڈس سے سوال پوچھا تھا کہ آیا وہ ’’مزید جنسی مجرموں کو چھوڑنے‘‘ کا ارادہ رکھتے ہیں یا پھر ڈے کیئرز میں پیش آنے والے سنگین واقعات سے والدین کو بروقت آگاہ کرنے کے قوانین میں تبدیلی کریں گے۔ یہ معاملہ اس رپورٹ کے بعد اٹھا کہ شمٹ کے حلقے میں واقع ایک ڈے کیئر میں ایک کمسن بچی کے ساتھ جنسی زیادتی ہوئی لیکن ڈے کیئر انتظامیہ نے والدین کو دو ماہ تک کچھ نہیں بتایا۔
پیر کے روز جب شمٹ کسی اور موضوع پر سوال کرنے لگے تو حکومتی ہاؤس لیڈر جوزف شو نے اعلان کیا کہ حکومت شمٹ کے سوالات کا جواب اس وقت تک نہیں دے گی جب تک وہ معافی نہیں مانگتے۔
شمٹ، جو سابق وزیرِ اعلیٰ تعلیم بھی رہ چکے ہیں، نے کہا کہ وہ اپنے بیان پر قائم ہیں اور معافی نہیں مانگیں گے۔ پھر انہوں نے اپنا سوال جاری رکھنے کی کوشش کی۔
شو نے جواب میں کہا: ’’(شمٹ) کا اس ایوان میں قابلِ نفرت، جھوٹے اور الزامی بیانات کی تاریخ ہے جن پر انہوں نے کبھی معافی نہیں مانگی۔‘‘ انہوں نے دوبارہ واضح کیا کہ معافی تک حکومت ان کے سوالات کا جواب نہیں دے گی۔شمٹ نے جواب دیا: ’’صرف وہ والدین معافی کے مستحق ہیں جن کے بچوں کے ساتھ ولیوبری اکیڈمی میں زیادتی ہوئی—اور انہیں اب تک حکومت سے کچھ نہیں ملا۔‘‘
شمٹ کا اصل بیان ولیوبری اکیڈمی کے واقعے سے متعلق تھا، جو ان کے حلقے میں واقع ایک ڈے کیئر ہے۔
سی بی سی ایڈمنٹن کے مطابق، ڈے کیئر والدین کو صرف یہ بتایا گیا کہ ایک ’’سنگین واقعہ‘‘ پیش آیا ہے، جبکہ مزید تفصیلات تب سامنے آئیں جب متاثرہ بچی کے والدین نے ایک ٹاؤن ہال میٹنگ میں خود بات کی۔
سابق ڈے کیئر ملازم پر جولائی میں چارج لگایا گیا تھا، لیکن وہ ملک چھوڑ چکا تھا۔ البرٹا کراؤن پروسیکیوشن سروس فوری طور پر کیس کے مزید اپ ڈیٹس فراہم نہ کر سکی۔
گزشتہ ہفتے شمٹ نے اسمبلی میں مطالبہ کیا تھا کہ والدین کو واقعات سے آگاہ کرنے کی ذمہ داری ڈے کیئر مالکان کے بجائے وزارتِ تعلیم پر ہونی چاہیے، کیونکہ ڈے کیئرز کے پاس ’’مفادات کے تحفظ کے باعث ایسے واقعات چھپانے کی ترغیب ہوتی ہے‘‘نیکولائیڈس نے کہا کہ اگر والدین کو جلد مطلع کرنے کے بہتر طریقے موجود ہیں تو حکومت ان پر غور کرے گی۔
شو نے شمٹ کے بیان کو ’’قابلِ نفرت اور گھٹیا‘‘ قرار دیا۔’جب تک معافی نہیں دی جاتی، حکومت ایڈمنٹن-گولڈ بار کے رکن کے سوالات کا جواب نہیں دے گی۔‘‘
اسمبلی کے اسپیکر رک مکائیور کے دفتر نے بیان میں کہا کہ اپوزیشن اراکین کو سوال پوچھنے کا حق حاصل ہے، لیکن وزرا پر انہیں جواب دینے کی پابندی نہیں۔
شمٹ نے صحافیوں سے کہا کہ وہ حکومتی ردِعمل سے حیران ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اسی روز اپنا بیان واپس لے لیا تھا اور اسپیکر نے بھی معاملہ نمٹا ہوا قرار دے دیا تھا، اس لیے وہ سمجھتے تھے کہ تنازعہ ختم ہو چکا ہے۔
’’میں ان والدین کی نمائندگی کر رہا ہوں جن کے بچوں کو اس ڈے کیئر میں نقصان پہنچا،‘‘ شمٹ نے کہا۔ہ ان کا حق ہے کہ حکومت سے پالیسیوں میں تبدیلی کا مطالبہ کریں تاکہ دوبارہ ایسا نہ ہو۔‘‘
شو کے پریس سیکریٹری ہنٹر بیریل نے ایک ای میل میں کہا کہ شمٹ بارہا ’’غیر پارلیمانی اور بدنام کن زبان‘‘ استعمال کر چکے ہیں اور ایوان کے باہر بھی حکومتی اراکین سے الجھتے رہے ہیں۔
حکومتی وزرا نے اسی روز سہ پہر کی پرائیویٹ ممبرز بزنس کی نشست منسوخ کرنے کے لیے ووٹ بھی دیا، جس کا مطلب ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی کوئی بھی قرارداد یا بل اب بہار تک زیرِ بحث نہیں آئے گا، کیونکہ اسمبلی رواں ہفتے اختتام پذیر ہونے والی ہے۔این ڈی پی کی ہیلتھ کریٹک سارہ ہاف مین نے کہا کہ حکومت نے قبل از وقت اجلاس ختم کرکے اپنے ’’غرور اور خود مختاری‘‘ کا مظاہرہ کیا ہے۔
’’ان کا خیال ہے کہ یہ ان کا ذاتی کھیل کا میدان ہے جہاں وہ تمام اصول طے کریں گے۔‘‘بیریل نے جواب میں کہا کہ اجلاس دو ہفتے طے شدہ شیڈول سے زیادہ چل چکا ہے، اور نـی ڈی پی نے کچھ متنازع بلوں—جن میں ٹرانس جینڈر افراد سے متعلق بل بھی شامل ہیں—پر اضافی بحث کے حکومتی پیشکش کو قبول نہیں کیا۔انہوں نے کہا: ’’انہوں نے مزید وقت کا بار بار مطالبہ کیا، ہم نے پیشکش کی، لیکن اسے مسترد کر دیا گیا—لہٰذا اجلاس رات تک ملتوی کردیا گیا۔‘