وفاقی وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد نے مرتضیٰ سولنگی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کے معاملات اس حد تک بگڑ چکے ہیں کہ اب کوئی بینک وفاق کی ضمانت پر بھی اسے قرضہ دینے کو تیار نہیں۔ ایئر لائن کا ماہانہ خسارہ 12 ارب 70 کروڑ روپے تک پہنچ گیا ہے۔
قرضوں اور سود کی ادائیگیوں نے پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن داؤ پرلگا دیا ،مالی بحران سنگین
پی آئی اے کے فروخت کیے جانے والے اثاثوں میں اس کے طیارے، اس کے راستے، لینڈنگ کے حقوق، شریک انجینئرنگ اور فضائی خدمات کے معاہدے شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پی آئی اے کے 34 طیارے ہیں جن میں سے 19 پرواز کے قابل اور 15 گراؤنڈ ہیں، ان میں سے 6 لیز پر ہیں جن کا ماہانہ کرایہ 2 ملین ڈالر ہے۔
فنڈز کی کمی، 15 ستمبر سے پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن بند ہونے کا خدشہ
وفاقی وزیر نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا بنیادی مقصد ملک میں ایوی ایشن انڈسٹری کو فروغ دینا ہے، پاکستان ایوی ایشن کا علاقائی مرکز بننے کی بھرپور صلاحیتوں کا حامل ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کی کوئی ڈیڈ لائن نہیں ہے لیکن ہم اسے جلد از جلد کرنے کی کوشش کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ نجکاری خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا مینڈیٹ نہیں ہے تاہم انہوں نے کونسل کو پی آئی اے کی خراب صورتحال سے آگاہ کیا ہے اور برسوں کی بدانتظامی سے پیدا ہونے والی صورتحال سے آگاہ کیا ہے۔