اردورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) امریکی ایوان نمائندگان میں ایک بل پیش کیا گیا جو منظور ہوتے ہی قانون بن جائے گا ۔
اس قانون کے تحت کینیڈین شہریوں کے امریکہ میں قیام کی مدت کو 180 دن سے بڑھا کر 240 دن کرنے کی تجویز ہے، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید مضبوط ہونے کی امید ہے۔ اس بل کو نیو یارک کے نمائندہ ایلیس اسٹیفنک، فلوریڈا کے لاریل لی، اور ایریزونا کے گریگ اسٹینٹن نے مشترکہ طور پر پیش کیا ہے۔ یہ دوطرفہ بل خاص طور پر ان افراد کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا جو امریکہ میں رہائش کے مالک ہیں یا لیز پر رکھتے ہیں، اور اس سے ان کے امریکی قریبی تعلقات اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملنے کی توقع ہے۔
کینیڈین سنو برڈ ویزا ایکٹ، جو اپریل کے آخر میں قانونی شکل میں آیا تھا، 50 سال یا اس سے زیادہ عمر کے ان افراد کے لیے طویل مدتی رہائش کا بندوبست فراہم کرے گا جو دونوں ممالک میں مستقل رہائش رکھتے ہیں۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب بہت سے کینیڈین امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جاری تجارتی جنگ اور الحاق کی دھمکیوں کے باعث امریکہ کا سفر کم کر رہے ہیں۔ مزید یہ کہ کم لونی اور بڑھتی ہوئی بیمہ کی شرحوں نے بھی کئی کینیڈین سنو برڈز کو اپنے امریکی جائیدادیں بیچنے پر مجبور کر دیا ہے۔ لی نے ایک نیوز ریلیز میں کہا ہے کہ، "کینیڈینوں کے امریکہ میں رہنے کے وقت کو بڑھانے سے مقامی کمیونٹیز اور ملازمتوں میں اضافہ ہوگا، اور ہمارے قریبی پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔”