اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) جدید طبی تحقیق کے مطابق سائنس دانوں نے ایک ایسا وائرلیس آنکھ کا امپلانٹ تیار کیا ہے جو اُن بزرگ افراد کے لیے امید کی نئی کرن بن سکتا ہے جو شدید نظر کی کمزوری یا نابینائی کا شکار ہیں۔
یہ امپلانٹ خاص طور پر اُن مریضوں کے لیے بنایا گیا ہے جو عمر سے متعلق میکولر ڈی جنریشن (Age-related Macular Degeneration – AMD) کے مرض میں مبتلا ہیں۔ اس بیماری میں آنکھ کے مرکزی حصے ریٹینا کے حساس خلیے متاثر ہو جاتے ہیں، جس سے مریض کو واضح طور پر دیکھنے میں دشواری پیش آتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اس سسٹم میں 2×2 ملی میٹر کا ایک وائرلیس چپ آنکھ کے پچھلے حصے (ریٹینا) کے قریب نصب کی جاتی ہے، جہاں روشنی کو محسوس کرنے والے خلیے ختم ہو چکے ہوتے ہیں۔ یہ چپ ایک خاص لینز سے منسلک کیمرے کے ذریعے کام کرتی ہے، جو تصویریں لیتا ہے اور اُنہیں انفراریڈ روشنی کی صورت میں چپ کو بھیجتا ہے۔ چپ ان سگنلز کو برقی اشاروں (Electrical signals) میں تبدیل کرتی ہے، جو بعد ازاں ریٹینا اور پھر دماغ تک پہنچ کر بصری معلومات (Visual Information) میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔
کلینیکل آزمائشوں میں تقریباً 32 مریضوں کو ایک سال تک مانیٹر کیا گیا۔ نتائج کے مطابق 26 مریضوں میں نظر کی واضح بہتری دیکھی گئی۔ ان میں سے بیشتر افراد نے بتایا کہ وہ دوبارہ **حروف اور الفاظ پہچاننے، روزمرہ کے کاموں میں رہنمائی حاصل کرنے** کے قابل ہو گئے ہیں۔تاہم سائنس دانوں نے واضح کیا ہے کہ یہ امپلانٹ **قدرتی یا مکمل بصارت بحال نہیں کرتا۔ اس وقت مریضوں کی نظر صرف **سیاہ و سفید (Black and White)** حد تک محدود ہے، اور رنگ یا باریک تفصیلات دیکھنے کی صلاحیت بحال نہیں ہو پاتی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے، مگر مستقبل میں اس کے ذریعے نظر کی جزوی بحالی سے لاکھوں بزرگ مریضوں کی زندگی آسان بنائی جا سکتی ہے۔