اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے غزہ کی پٹی میں قائم کی جانے والی آئندہ حکومتی انتظامیہ سے مکمل علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے۔
تنظیم نے واضح کیا ہے کہ وہ نہ تو غزہ کی سرحدی گزرگاہوں کی نگرانی کرے گی، نہ ہی کسی امدادی یا انتظامی ڈھانچے کا حصہ بنے گی۔یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کر چکا ہے اور بین الاقوامی برادری علاقے میں ایک نئی، غیرجانبدار اور مؤثر حکومتی انتظامیہ کے قیام کی کوششوں میں مصروف ہے۔عرب میڈیا سے بات کرتے ہوئے حماس کے ایک سینئر رہنما، جنہوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ> "غزہ کی داخلی گزرگاہیں ہماری ترجیح نہیں ہیں۔ نہ ہم وہاں قبضہ کرنا چاہتے ہیں، نہ حکمرانی کا شوق رکھتے ہیں۔ ہمارا اولین اور واحد مقصد فلسطینی عوام کا تحفظ ہے۔”انہوں نے مزید وضاحت کی کہ حماس اب غزہ کراسنگ کی نگرانی یا انسانی امداد کی ترسیل کے کسی بھی عمل میں براہ راست شامل نہیں ہوگی۔
حماس رہنما نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ تنظیم آئندہ بننے والی کسی نئی حکومت یا انتظامیہ میں شرکت نہیں کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ "ہم سیاسی اقتدار کی دوڑ میں شامل نہیں ہونا چاہتے۔ موجودہ حالات میں فلسطینی عوام کو ایک جامع، شفاف اور نمائندہ حکومت کی ضرورت ہے، جس میں تمام طبقات کی آواز شامل ہو۔”تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ حماس کا یہ غیرمعمولی فیصلہ غزہ میں بین الاقوامی مداخلت اور امدادی سرگرمیوں کو ممکن بنانے کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔ یہ اقدام اس تاثر کو بھی کمزور کرتا ہے کہ حماس اقتدار پر قابض رہنے کی خواہش رکھتی ہے۔بین الاقوامی برادری، بالخصوص اقوام متحدہ، مصر، قطر اور دیگر عرب ممالک، غزہ میں ایک نگران اور غیرجانبدار حکومت کے قیام کے لیے ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں، تاکہ علاقے میں پائیدار امن اور انسانی امداد کی بحالی ممکن بنائی جا سکے۔