ارد و ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) حماس نے مصر کے پیش کردہ جنگ بندی منصوبے کو قبول کر لیا ہے۔
منصوبے کے تحت حماس اسرائیلی قیدیوں کو دو مرحلوں میں رہا کرے گی جبکہ مذاکرات کو آگے بڑھانے پر بھی آمادگی ظاہر کی گئی ہے۔ قطر اور مصر نے اسرائیل کو اس پیش رفت سے آگاہ کر دیا ہے تاہم اسرائیل تاحال جنگ جاری رکھنے پر بضد ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حماس کے ایک سینئر رکن نے کہا کہ تازہ سفارتی کوششوں میں بڑی کامیابی ملی ہے جس کے نتیجے میں 22 ماہ سے جاری غزہ کی جنگ کے خاتمے کی امید پیدا ہوئی ہے۔ مصر اور قطر نے امریکا کی معاونت سے اس طویل المدتی جنگ بندی کے لیے مسلسل کوششیں کیں اور جب ثالثوں نے نیا منصوبہ پیش کیا تو حماس نے فوری طور پر مذاکرات پر رضامندی ظاہر کر دی۔
حماس کے سینئر رہنما باسم نعیم نے اپنے فیس بک بیان میں کہا کہ "ہم نے ثالثوں کو اپنا جواب جمع کرا دیا ہے اور ان کی نئی تجویز سے اتفاق کیا ہے۔ ہم دعا گو ہیں کہ یہ جنگ، جو ہمارے عوام پر مسلط کی گئی ہے، جلد ختم ہو جائے۔”ایک حماس ذرائع نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ گروپ نے اس تجویز کو "بغیر کسی ترمیم” قبول کیا ہے۔ دوسری جانب مصر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ "ہم نے قطر کے ساتھ مل کر اسرائیل کو نیا منصوبہ بھیج دیا ہے اور اب فیصلہ اسرائیل کے ہاتھ میں ہے۔” اسرائیل کی طرف سے تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
فلسطینی ذرائع کے مطابق ثالثوں کی جانب سے جلد معاہدے کا باضابطہ اعلان اور مذاکرات کی بحالی کی تاریخ متوقع ہے۔ اس کے ساتھ یہ یقین دہانیاں بھی دی گئی ہیں کہ معاہدے پر عمل درآمد کیا جائے گا اور ایک مستقل حل تلاش کیا جائے گا۔یاد رہے کہ اکتوبر 2023 میں حماس کے حملے میں 1219 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے جبکہ 251 افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا، جن میں سے 49 اب بھی غزہ میں موجود ہیں اور اسرائیلی فوج کے مطابق ان میں سے 27 ہلاک ہو چکے ہیں۔دوسری جانب اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک 62 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں، خواتین اور بچوں کی ہے۔