اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) حماس کے ترجمان ابو عبیدہ نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ طویل المدتی جنگ کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔
غزہ میں جاری تنازعہ کا حل صرف مستقل سیز فائر کے ذریعے ممکن ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ عارضی جنگ بندی کی موجودہ کوششیں جاری ہیں، لیکن مستقل معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں عارضی جنگ بندی کا کوئی مطلب نہیں ہوگا۔ابو عبیدہ نے کہا کہ اگر مستقل معاہدہ نہ ہوا تو تصادم کے مکمل خاتمے کے لیے مزید نئی شرائط شامل کی جائیں گی، جو کہ مستقبل کے مذاکرات کے لیے بنیاد فراہم کریں گی۔ان کا کہنا تھا کہ امریکی حمایت یافتہ تجویز پر تقریباً دس دن تک بات چیت جاری رہی ہے، لیکن اس میں کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہو سکی۔حماس ترجمان نے مزید کہا کہ تنظیم غزہ میں اسرائیل کی قید میں موجود اپنے قیدیوں کو رہا کرنا چاہتی ہے، تاہم اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اس حوالے سے غیر لچکدار اور انکاری موقف اپنائے ہوئے ہیں۔ انہوں نے نیتن یاہو کو جنگی مجرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی ضد اور مجرمانہ رویے کی وجہ سے امن کی راہ میں رکاوٹیں آ رہی ہیں۔
یہ بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب غزہ اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی اپنے عروج پر ہے اور عالمی برادری دونوں فریقین سے امن کے لیے اقدامات کی اپیل کر رہی ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل مستقل معاہدے کے بغیر جنگ بندی کو تسلیم نہیں کرتا تو مستقبل میں جنگ بندی کی کوئی بھی کوشش ناقابل عمل ثابت ہوگی اور حالات مزید پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔یہ صورتحال خطے میں کشیدگی اور عدم استحکام کو مزید بڑھا سکتی ہے، اور عالمی سطح پر امن کی کوششوں کو ایک بڑا چیلنج بنا سکتی ہے