اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) حماس نے قطر میں غزہ جنگ بندی مذاکرات میں مزید شرکت سے انکار کو برقرار رکھتے ہوئے ثالثوں سے کہا ہے کہ ہم نے کئی سمجھوتے کیے ہیں لیکن اسرائیل کی جانب سے کوئی سنجیدہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔حماس نے مذاکرات کاروں پر واضح کیا کہ اگر اسرائیل کی جانب سے کوئی شدید ردعمل سامنے آتا ہے تو مذاکرات کار ہم سے اس پر بات کریں۔حماس نے کہا کہ ثالثوں کو ہمارے بار بار مثبت جواب دینے کے باوجود اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کو قتل کر دیا۔ اسماعیل ہنیہ کا قتل اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیل جنگ بندی کا معاہدہ کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔
حماس کے سینئر عہدیدار اسامہ حمدان نے خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے جنگ بندی کے مذاکرات میں ثالث کے طور پر امریکہ پر ہمارا اعتماد کم ہوتا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ حماس ثالثوں سے اسی صورت میں ملاقات کرے گی جب مذاکرات میں اسرائیل کی طرف سے کوئی سنجیدہ بات ہو گی۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کی طرف سے تجویز کردہ جنگ بندی معاہدے کے لیے مذاکرات میں طے شدہ نکات پر عمل درآمد کے بعد ہی حماس مزید مذاکرات کے لیے تیار ہو گی۔انہوں نے کہا کہ اب مذاکرات کا تعلق صرف طے شدہ نکات پر عمل درآمد کے طریقہ کار کے تعین اور عمل درآمد کی آخری تاریخ مقرر کرنے سے ہو گا بصورت دیگر حماس کے پاس مذاکرات جاری رکھنے کی کوئی ٹھوس وجہ نہیں ہے۔
دوسری جانب فلسطینی صدر محمود عباس نے روس کو مشرق وسطیٰ امن مذاکرات میں شمولیت کی دعوت دی ہے۔اپنے دورہ روس کے دوران روسی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے فلسطینی صدر کا کہنا تھا کہ روس ایک مخلص ثالث ہے، اسے مشرق وسطیٰ امن مذاکرات میں شرکت کرنی چاہیے۔فلسطینی صدر نے کہا کہ امریکا ہمیشہ روس کو مشرق وسطیٰ امن عمل سے دور رکھنا چاہتا ہے۔ اگر روس کو مشرق وسطیٰ کے کسی حل سے الگ رکھا جائے تو ہم اسے قبول نہیں کریں گے۔