قطری ترجمان کے مطابق رہا کیے گئے فلسطینی قیدیوں میں 33 بچے اور 6 خواتین بھی شامل ہیں۔حماس اور اسرائیل کے درمیان عارضی جنگ بندی کے ثالث قطر کا کہنا ہے کہ قیدیوں کی رہائی میں حائل رکاوٹیں قطر اور مصر کے دونوں فریقوں سے رابطوں کے ذریعے دور کر دی گئی ہیں جب کہ حماس نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ رکاوٹیں دور کر دی گئی ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حماس نے یرغمالیوں کے دوسرے گروپ کی رہائی میں تاخیر کی۔حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے "معاہدے کی تمام شرائط کو برقرار رکھنے” کے وعدے کے بعد یرغمالیوں کو رہا کیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل حماس نے یرغمالیوں کی رہائی کو روک دیا تھا اور کہا تھا کہ اسرائیلی فوج نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ میں ایک سے زیادہ مقامات پر فائرنگ کی اور دو فلسطینیوں کو ہلاک کیا۔حماس نے کہا کہ معاہدے کے تحت اسرائیل کو امدادی ٹرکوں کو شمالی غزہ تک رسائی کی اجازت دینا ہوگی اور آزاد کیے گئے فلسطینی قیدیوں میں سینئر قیدیوں کو بھی شامل کرنا ہوگا۔اس کے جواب میں اسرائیل نے حماس کو دھمکی دی کہ وہ آدھی رات تک مغویوں کو رہا کر دے بصورت دیگر حماس حملوں کیلئے تیار رہے ۔ اسرائیلی حکام نے شرائط کی کسی بھی خلاف ورزی کی تردید کی ہے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک غزہ پر اسرائیل کے خوفناک زمینی اور فضائی حملوں میں 14 ہزار 854 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، شہداء میں 6 ہزار 150 بچے اور 4 ہزار سے زائد خواتین بھی شامل ہیں جب کہ 75 فیصد سے زائد بچے ہیں۔ خواتین سمیت زخمیوں کی تعداد 36 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔