حماس نے امن منصوبے پر مثبت ردعمل دیا، ٹرمپ کا اسرائیل سے بمباری فوری روکنے کا مطالبہ

اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ فلسطینی گروپ حماس نے ان کے 20 نکاتی امن منصوبے پر زیادہ تر مثبت جواب دیا ہے اور امن کے لیے تیار ہے، لہٰذا اسرائیل کو چاہیے کہ فوری طور پر غزہ پر حملے بند کرے۔

بین الاقوامی خبر ایجنسیوں کے مطابق صدر ٹرمپ نے جمعے کی رات کہا کہ حماس کے ردعمل سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ وہ مذاکرات کی راہ اختیار کرنا چاہتی ہے۔ اس سے پہلے ٹرمپ نے حماس کو الٹی میٹم دیا تھا کہ اتوار تک اپنا موقف واضح کرے، ورنہ سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر دعویٰ کیا کہ تقریباً تمام ممالک ان کے امن منصوبے کی حمایت کر چکے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حماس اس موقع کو ضائع کرتی ہے تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

قطری ثالثوں کے ذریعے حماس نے اپنا جواب پہنچایا، جسے ٹرمپ نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کیا۔ حماس نے اس منصوبے کے کچھ نکات پر آمادگی ظاہر کی، جن میں اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور غزہ کے انتظام سے دستبرداری شامل ہے، تاہم دیگر معاملات پر مزید بات چیت کی ضرورت پر زور دیا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، منصوبے کے متنازع نکات میں حماس کو غیر مسلح کرنے کی شرط بھی شامل ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے بھی امریکی امن فارمولا تسلیم کیا ہے، جس میں جنگ بندی، 72 گھنٹوں میں اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، حماس کا غیر مسلح ہونا اور اسرائیلی افواج کا بتدریج انخلا شامل ہے۔ بعد ازاں ایک عبوری انتظامیہ قائم کی جائے گی جس کی قیادت ٹرمپ خود کریں گے۔

ادھر حماس کے سیاسی بیورو کے رکن محمد نزال نے کہا کہ منصوبے میں کچھ نکات تشویشناک ہیں، اس لیے ایسا جواب دیا جائے گا جو فلسطینی عوام کے مفاد میں ہو۔

گروپ نے اپنے باضابطہ بیان میں کہا کہ وہ امریکی صدر کی کوششوں سمیت خطے اور عالمی برادری کی کاوشوں کی قدر کرتا ہے جو غزہ میں جنگ بندی، قیدیوں کے تبادلے، انسانی امداد کی فراہمی اور فلسطینیوں کی بے دخلی روکنے کے لیے کی جا رہی ہیں۔ حماس نے عندیہ دیا کہ وہ تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات پر آمادہ ہے، بشرطیکہ زمینی حالات اس کی اجازت دیں۔

تاہم سینئر رہنما موسیٰ ابو مرزوق نے کہا کہ 72 گھنٹوں میں قیدیوں اور لاشوں کی واپسی ممکن نہیں، یہ صرف نظریاتی بات ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کا انتظام غیر جانبدار فلسطینیوں کو دیا جانا چاہیے اور مستقبل کا فیصلہ قومی اتفاقِ رائے سے ہونا چاہیے، جس میں حماس بھی شامل ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اصل ترجیح جنگ بندی اور خونریزی کا خاتمہ ہے، اسی لیے منصوبے کو مثبت رویے سے دیکھا گیا۔ البتہ حماس اسرائیلی قبضے کے خاتمے سے قبل غیر مسلح نہیں ہوگی، اور ہتھیاروں کے بارے میں بات چیت صرف جامع قومی فریم ورک کے تحت ہوگی۔

اسی دوران صدر ٹرمپ نے حماس کا جواب شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اس میں غیر مسلح ہونے کی شرط شامل نہیں ہے، جس کا مطلب ہے کہ گروپ امن چاہتا ہے۔ ان کے مطابق، اسرائیل کو فوراً غزہ پر بمباری روکنی چاہیے تاکہ یرغمالیوں کی جلد اور محفوظ رہائی ممکن ہو سکے۔

ٹرمپ نے کہا کہ حالات نہایت نازک ہیں اور یہ صرف غزہ کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے مشرقِ وسطیٰ میں امن قائم کرنے کا موقع ہے۔ تاہم حماس کے ایک اور رہنما محمود مرداوی نے کہا کہ امریکی تجاویز مبہم ہیں اور ان پر مزید وضاحت اور بات چیت کی ضرورت ہے۔ اس وقت یہ بھی واضح نہیں کہ امریکا یا اسرائیل مزید مذاکرات پر آمادہ ہوں گے یا نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔