یہ بھی پڑھیں
حماس کے عسکری ونگ کا اسرائیل کیخلاف بڑے آپریشن کا اعلان،5 ہزار میزائل داغنے کا دعویٰ
ہفتے کے روز، فلسطینی مزاحمت کاروں نے اسرائیل اور غزہ کی پٹی کے درمیان ہائی پروفائل سیکیورٹی باڑ والی سرحد عبور کر کے اسرائیل پر ایک بڑا حملہ کیا جس میں اب تک 100 سے زائد اسرائیلی ہلاک اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔ اس حملے کے دوران اسرائیل پر کم از کم 5000 راکٹ فائر کیے گئے۔
فلسطینی مزاحمتی جنگجو اسرائیل میں داخل ہو گئے ہیں جہاں ان کی گلیوں میں اسرائیلی فوجیوں سے جھڑپیں ہو رہی ہیں۔ حماس نے 57 اسرائیلی فوجیوں کو بھی پکڑ لیا ہے، کئی اسرائیلی فوجی گاڑیوں پر قبضہ کر لیا ہے اور کئی ٹینکوں کو تباہ کر دیا ہے۔
حیران کن بات یہ ہے کہ دنیا کا بہترین جاسوسی نظام رکھنے والے موساد کو حماس کی تیاریوں کا علم تک نہ ہو سکا۔
غزہ اسرائیل سرحد پر سیکورٹی کیمرے، گراؤنڈ موشن سینسرز اور فوج کا باقاعدہ گشت موجود ہے لیکن اسرائیل حملہ روکنے میں ناکام رہا۔ اسرائیل کی اندرونی خفیہ ایجنسی شن بیٹ اور بیرونی انٹیلی جنس ایجنسی موساد حملے سے قبل حماس کی تیاریوں کا پتہ لگانے میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی۔
مزید پڑھیں
حماس کے حملے کے بعد غزہ پر اسرائیلی کے فضائی حملے ،198فلسطینی شہید ، سینکڑوں زخمی
ہزاروں راکٹوں کا استعمال کرتے ہوئے اسرائیلیوں کی ناک کے نیچے اس طرح کے مربوط اور پیچیدہ حملے کی تیاری حماس کی آپریشنل مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔اسرائیل کے پاس مشرق وسطیٰ میں سب سے زیادہ وسیع اور جدید ترین انٹیلی جنس سسٹم ہے، جس کے مخبر اور ایجنٹ فلسطین کے ساتھ ساتھ لبنان، شام اور دیگر ممالک میں بھی ہیں۔ اسرائیلی جاسوس بیرون ملک مقیم فلسطینی رہنماؤں پر بھی گہری نظر رکھتے ہیں۔
اسرائیل کے پیگاسس سپائی ویئر جیسے خفیہ جاسوسی ٹولز دنیا بھر میں مشہور ہیں اور خفیہ نگرانی کی ٹیکنالوجی میں اسرائیل کو نمبر ون مانا جاتا ہے لیکن اس سب کے باوجود حماس کی تیاریاں اسرائیلی انٹیلی جنس کی نظر نہیں آئیں۔انٹیلی جنس کی اتنی بڑی ناکامی پر اسرائیلی میڈیا اور شہریوں کی جانب سے اسرائیلی حکومت اور فوج کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ سوال اٹھ رہے ہیں کہ یہ سب کیسے ہو سکتا ہے؟