اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) ہارورڈ، امریکہ کی سب سے طاقتور یونیورسٹی، کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے عدالتی حکم کے ذریعے فلسطینیوں کے حامی مظاہروں میں حصہ لینے والے طلباء کا ریکارڈ فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔
اقدام ٹرمپ کی جانب سے ہارورڈ پر یہود مخالف نظریات کو فروغ دینے اور غیر ملکی طلباء کو بنیاد پرست بننے کی اجازت دینے کے الزام کے بعد سامنے آیا ہے۔محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی (DHS) نے ایک سرکاری بیان میں کہا ہے کہ ہارورڈ کو یکم جنوری 2020 سے امیگریشن سے متعلق تمام ریکارڈ، مواصلات اور دستاویزات عدالت میں پیش کرنے کی ضرورت ہوگی۔ڈی ایچ ایس کی اسسٹنٹ سکریٹری ٹریسیا میک لافلن کا کہنا ہے کہ ہارورڈ جیسے ادارے کیمپس میں تشدد اور دہشت گردی کی حمایت کرنے والے غیر ملکی طلباء کی حفاظت کر رہے ہیں۔.
یہی نہیں، ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ کے لیے وفاقی فنڈنگ بند کرنے، غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ کرنے اور انھیں امریکہ میں داخلے پر پابندی لگانے کی بھی کوشش کی، جسے عدالت نے عارضی طور پر روک دیا ہے۔ہارورڈ یونیورسٹی اس وقت بیرون ملک سے اپنے 27 فیصد طلباء پر انحصار کرتی ہے، جو یونیورسٹی کے لیے مالی طور پر اہم ہے۔جب کہ کولمبیا یونیورسٹی جیسے دیگر اداروں نے ٹرمپ کے مطالبات کے سامنے جھک گئے ہیں، ہارورڈ نے اب تک مزاحمت برقرار رکھی ہے۔یاد رہے کہ ہارورڈ کیمپس میں غزہ پر اسرائیل کے حملوں کے خلاف فلسطین کی حمایت میں بڑے مظاہرے ہوئے تھے جن میں بڑی تعداد میں غیر ملکی طلباء نے شرکت کی تھی۔