اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)البرٹا کی پریمیئر ڈینیئل اسمتھ نے صحت کے شعبے کی تقسیم کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام صوبے میں صحت کی خدمات کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے صحت کے نظام کو چار علیحدہ ایجنسیوں میں تقسیم کرنے کی حمایت کی ہے-
پرائمری کیئر، ایکیوٹ کیئر، جاری دیکھ بھال اور ذہنی صحت و نشے کے علاج کی خدمات۔ اسمتھ کے مطابق س تقسیم سے ہر شعبے پر بہتر توجہ دی جا سکے گی اور خدمات کی فراہمی میں بہتری آئے گی۔
اس منصوبے کو عوامی اور ماہرین کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے۔ "فرینڈز آف میڈیکیئر” کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کرس گیلوے نے کہا ہے کہ یہ تقسیم مریضوں کے لیے نظام کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے حکومت کو چاہیے کہ وہ فرنٹ لائن عملے پر توجہ دے تاکہ خاندانوں کے ڈاکٹروں کی کمی کو روکا جا سکے۔
اسمتھ نے صحت کی بچت اکاؤنٹس (Health Spending Accounts) کے قیام کی بھی تجویز دی ہے، جس کے تحت ہر البرٹین کو $300 سے $375 تک کی رقم دی جائے گی تاکہ وہ ان خدمات کے لیے استعمال کر سکیں جو عوامی نظام میں شامل نہیں ہیں، جیسے کہ فزیوتھراپی، چشمہ، اور دانتوں کا علاج۔ تاہم، ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام صحت کی نجکاری کی طرف ایک قدم ہے، جو کم آمدنی والے افراد کے لیے صحت کی خدمات تک رسائی کو مشکل بنا سکتا ہے۔
عوامی سطح پر بھی اسمتھ کی پالیسیوں پر تنقید کی جا رہی ہے۔ ریڈٹ پر ایک صارف نے لکھا: "ہمیں صحت کی نجکاری نہیں چاہیے۔ یہ صرف صنعت کو فائدہ دے گی اور عوام کو نقصان۔” ایک اور صارف نے کہا: "یہ سب منافع کے لیے ہے۔ پیسہ اور لالچ ہی محرکات ہیں۔”
اسمتھ کی حکومت نے البرٹا ہیلتھ سروسز (AHS) سے پالیسی سازی اور فنڈنگ کے اختیارات واپس لے کر انہیں البرٹا ہیلتھ کے تحت دے دیے ہیں، جبکہ AHS کو صرف ایکیوٹ کیئر کی خدمات فراہم کرنے پر مرکوز کیا گیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد صحت کی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانا ہے، لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے نظام میں مزید پیچیدگی اور بیوروکریسی بڑھے گی۔
اس کے علاوہ، حکومت نے اسپتالوں کی ملکیت کو AHS سے لے کر دیگر آپریٹرز کو منتقل کرنے کا منصوبہ بھی پیش کیا ہے، جس میں مذہبی بنیادوں پر قائم عوامی فراہم کنندہ "کونوننٹ ہیلتھ” شامل ہے۔ اسمتھ کا کہنا ہے کہ اس سے صحت کی خدمات کی فراہمی میں بہتری آئے گی اور فراہم کنندگان کے درمیان "مقابلہ اور خوف” پیدا ہوگا۔
اسمتھ کی صحت کی پالیسیوں کو عوامی اور ماہرین کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے، اور ان پر صحت کی نجکاری اور عوامی خدمات کو نقصان پہنچانے کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔