راکٹ حملے، فائرنگ اور یرغمال بنانے کا سلسلہ ہفتہ کی صبح 6:30 سے اتوار کی صبح تک جاری رہا، جس میں 500 سے زائد اسرائیلی ہلاک، 1600 سے زائد زخمی ہوئے، اور نامعلوم تعداد میں فوجیوں اور شہریوں کو یرغمال بنایا گیا۔ میجر جنرل نمرود علونی جو کہ فلسطینیوں کے خلاف کارروائیوں کے انچارج ہیں، حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے اسرائیلی شہریوں میں شامل ہیں۔حماس نے ہفتے کی صبح 6:30 بجے اسرائیل پر 5000 راکٹ فائر کرکے الاقصیٰ فلڈ آپریشن کا آغاز کیا جس سے اسرائیلی شہروں میں افراتفری پھیل گئی۔
اسرائیل میں مذہبی تعطیل کے موقع پر ہونے والے اس حملے میں رہائشی عمارتیں تباہ ہوئیں اور لوگوں کو اپنی جان بچانے کے لیے بھاگتے ہوئے دیکھا۔حماس کے القسام بریگیڈز کے سربراہ نے پیغام میں کہا ہے کہ دشمن کے اہم مقامات یعنی ہوائی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔شام 7:30 بجے حماس کے جنگجو سرحد پر لگی رکاوٹوں کو توڑ کر غزہ سے اسرائیل میں داخل ہوئے۔حملے میں غیر معمولی انداز اپناتے ہوئے حماس کے کمانڈوز بھی پیراشوٹ کے ذریعے اسرائیل میں داخل ہوئے اور فائرنگ کرتے ہوئے فوجی اڈے کی طرف رخ کیا۔صبح 10 بجے تک فلسطینی جنگجو 3 فوجی تنصیبات میں داخل ہو چکے تھے۔ اسرائیلی فوج کے ٹینک اور گاڑیاں قبضے میں لے لی گئیں جبکہ کئی فوجی ہلاک اور متعدد کو اغوا کر کے غزہ منتقل کر دیا گیا۔کچھ علاقے ابھی تک فلسطینی مزاحمتی تنظیم کے ارکان سے خالی نہیں کیے جا سکے۔