اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے، اس وقت رجسٹرڈ پیٹرول پمپس پر پیٹرول 305 روپے 36 پیسے اور ڈیزل 311 روپے 84 پیسے فی لیٹر فروخت ہورہا ہے۔ ایسے میں ایرانی اسمگل شدہ پیٹرول اور ڈیزل کی ملک بھر میں مانگ بڑھ رہی ہے۔
یہاں سوال یہ ہے کہ اسمگل شدہ پیٹرول اور ڈیزل ملک کے دیگر حصوں تک کیسے پہنچتا ہے ایرانی اسمگل شدہ پیٹرول 2 راستوں سے پاکستان لایا جاتا ہے، یہ 2 راستے دالبندین اور گوادر سمیت ایرانی سرحد سے منسلک ہیں۔
ان 2 علاقوں سے غیر قانونی طور پر اسمگل شدہ پیٹرولیم مصنوعات کو گیلن میں بھر کر ماشکیل پہنچایا جاتا ہے جہاں اسمگل شدہ پیٹرول ڈمپ کیا جاتا ہے ۔
جس کے بعد مختلف ڈیلرز اسے بلوچستان کے مختلف ذرائع سے صوبے کے مختلف علاقوں میں پہنچاتے ہیں۔
غیر قانونی طور پر اسمگل کیے گئے ایرانی پیٹرول اور ڈیزل کو دوسرے صوبوں میں پہنچانے کے لیے ان اضلاع میں لے جایا جاتا ہےجہاں سے دوسرے صوبوں کی سرحدیں قریب ترین ہیں۔
غیر قانونی طور پر اسمگل شدہ پیٹرول بلوچستان کے علاقے حب میں پہنچایا جاتا ہے اگر پیٹرول کراچی پہنچانا ہے تو ژوب اور اگر سندھ کے اندر پہنچانا ہے تو نصیر آباد پہنچایا جاتا ہے۔
بعد میں اسے یا تو بڑی کوچوں یا بسوں یا چھوٹی کاروں میں چھپا کر دوسرے صوبوں میں پہنچا دیا جاتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی سرحد سے جتنی دور ایرانی پیٹرول اور ڈیزل اسمگل کیا جاتا ہے، اتنی ہی اس کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے۔
حکومت پاکستان نے ایرانی پیٹرول اور ڈیزل کی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے لیکن آج بھی ہزاروں لیٹر ایرانی پیٹرول غیر قانونی طور پر پاکستان اسمگل کیا جا رہا ہے۔