16
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے ایک تہلکہ خیز انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈروں اور جوہری سائنسدانوں کو نشانہ بنانے کے لیے ایک خفیہ اور پیچیدہ منصوبہ ترتیب دیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں نے ایرانی رہنماؤں کے قریبی محافظوں کے موبائل فونز کو ہیک کر کے اُن کی نقل و حرکت پر نظر رکھی اور اسی بنیاد پر اہم اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
موبائل فونز کی مانیٹرنگ کے ذریعے ٹارگٹ کلنگ
رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے ایک بڑے سیکیورٹی خلا (Security Flaw) سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایرانی رہنماؤں اور فوجی کمانڈروں کے قریبی محافظوں کے موبائل فونز پر خفیہ نگرانی شروع کی۔ ان فونز کے سگنلز اور لوکیشن ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے اسرائیلی فورسز نے ایرانی کمانڈروں اور سائنسدانوں کے ٹھکانے معلوم کیے اور انہیں حملوں کا نشانہ بنایا۔
بارہ روزہ جنگ کے دوران ہلاکتیں
نیویارک ٹائمز کے مطابق، جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان بارہ روزہ جنگ کے دوران کئی اہم شخصیات ہلاک ہوئیں۔ ان میں صرف فوجی کمانڈر ہی نہیں بلکہ ایران کے ایٹمی پروگرام سے وابستہ سائنسدان بھی شامل تھے۔ یہ کارروائیاں ایک منظم منصوبے کے تحت کی گئیں تاکہ ایران کے فوجی ڈھانچے اور ایٹمی صلاحیت کو نقصان پہنچایا جا سکے۔
ایران کا مؤقف اور گرفتاریاں
ایران نے اس انکشاف کے بعد دعویٰ کیا ہے کہ اس نے آٹھ ایسے افراد کو گرفتار کر لیا ہے جن پر اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے لیے جاسوسی کرنے کا الزام ہے۔ ایرانی حکام کے مطابق یہ افراد حساس اداروں اور مقامات سے معلومات فراہم کر رہے تھے، جن کی بنیاد پر اسرائیل نے حملے کیے۔ ایران نے کہا ہے کہ یہ گرفتاریاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ اسرائیل براہِ راست ایران کے خلاف خفیہ جنگ میں ملوث ہے۔
خطے میں کشیدگی میں اضافہ
یہ انکشاف خطے میں مزید کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے۔ ایک طرف ایران اسرائیل پر براہِ راست دہشتگردی اور ریاستی جرائم کا الزام لگا رہا ہے، تو دوسری جانب اسرائیل اس معاملے پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔ ماہرین کے مطابق، یہ واقعات خطے میں طاقت کے توازن کو بُری طرح متاثر کر سکتے ہیں اور مستقبل قریب میں ایک بڑے تصادم کا خطرہ بڑھا رہے ہیں۔