یہ بھی پڑھیں
ہردیپ سنگھ قتل معاملہ،امریکی خفیہ ایجنسی نے کینیڈا کو معلومات فراہم کیں
رپورٹس کے مطابق امریکی میڈیا نے عینی شاہدین اور سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج کی بنیاد پر دعویٰ کیا ہے کہ ہردیپ سنگھ نجرکے قتل میں 3 نہیں بلکہ 6 افراد ملوث تھے۔ امریکی میڈیا نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ خالصتان موومنٹ کے رہنما کے قتل میں ملوث ملزمان نے ایک نہیں دو گاڑیاں استعمال کیں۔ ہردیپ سنگھ کی گاڑی کو ایک مشتبہ شخص نے پارکنگ میں روکا جس کے بعد دو مشتبہ افراد اچانک نمودار ہوئے اور فائرنگ شروع کردی۔
مزید پڑھیں
کینیڈین سکھ رہنما کی موت کے پیچھے بھارتی حکومت کا ہاتھ ہے: جسٹن ٹروڈو
امریکی میڈیا کے مطابق ملزم نے 50 گولیاں چلائیں جن میں سے 34 گولیاں گردوارہ ہیڈ ہردیپ سنگھ نجر کولگیں۔یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ نجار کا قتل پہلے کی اطلاع سے زیادہ منظم تھا۔واضح رہے کہ خالصتان نواز سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو 18 جون کو کینیڈا کے شہر سرے میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔بعد ازاں 18 ستمبر کو پہلی بار کینیڈا کی حکومت نے بھارت پر قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا۔ اس موقع پر کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ کینیڈین انٹیلی جنس نے ہردیپ کی موت اور بھارتی حکومت کے درمیان تعلق کی نشاندہی کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں
ہردیپ سنگھ قتل، بھارت تحقیقات میں تعاون کرے ، امریکہ
انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ جی 20 اجلاس میں بھارتی وزیراعظم مودی کے ساتھ اٹھایا گیا، کینیڈا کی سرزمین پر شہری کے قتل میں غیر ملکی حکومت کا ملوث ہونا ہماری خودمختاری کے خلاف ہے۔تاہم کینیڈا نے بھارتی سفارت کار پون کمار رائے کو ملک بدر کرنے کا حکم دیا اور میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ کینیڈا سے نکالے جانے والے بھارتی سفارت کار ’’را‘‘ کا سربراہ تھا۔دوسری جانب خالصتان موومنٹ کے رہنما ہردیپ سنگھ کے قتل سے پیدا ہونے والی کشیدگی کے بعد بھارت نے کینیڈین شہریوں کے لیے ویزا سروس معطل کر دی۔