مہنگی گھڑیو ں پر عمران خان، نواز شریف سمیت کتنے لیڈر مشکل میں آئے ؟؟

اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) مہنگی گھڑی -عمران خان، نواز شریف سمیت کتنے لیڈر مشکل میں آئے ؟؟

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے عمران خان کو تحفے میں دی گئی گراف گھڑی کے مکہ ایڈیشن کی فروخت اور اس کے بعد کے دعو ئوں کے بعد پاکستان کی سیاست میں ایک نئی ہلچل مچ گئی ہے۔
لیکن یہ پہلی بار نہیں ہے کہ لگژری گھڑیاں اور ان کے ارد گرد پیدا ہونے والے تنازع نے ایک اہم سیاسی شخصیت کو توجہ کا مرکز بنایا ہو۔
جب کسی حکومتی، مذہبی یا سرکاری اہلکار کی بات آتی ہے تو عوام اکثر یہ سوال کرتے نظر آتے ہیں کہ کوئی ایسی گھڑی کیسے خرید سکتا ہے جو اس کی آمدنی سے کئی گنا مہنگی ہو ہم نے ایسے ہی چند کیسز کی فہرست مرتب کی ہے جہاں ایک مہنگی گھڑی نے سیاسی لیڈروں کو مشکل میں ڈال دیا ہے اور کچھ معاملات میں انہیں اس کا خمیازہ بھی بھگتنا پڑا ہے۔
سعودی ولی عہد کی جانب سے عمران خان کو مکہ ایڈیشن کی گھڑی تحفہ میں دی گئی پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی گھڑی ایک بار پھر خبروں میں ہے کیونکہ یہ انہیں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے تحفے میں دی تھی اور سرکاری تحائف کی جگہ توشہ خانہ میں رکھی تھی۔ عمران خان کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ کے تحائف کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے پر نااہل قرار دیا تھا۔
لیکن حال ہی میں دبئی کے تاجر اور اس گھڑی کے مبینہ خریدار عمر فاروق ظہور نے ٹی وی پر دعوی کیا کہ یہ گھڑی انہیں 2 ملین ڈالر میں فروخت کی گئی۔ ثبوت کے طور پر اس نے اپنے ہاتھ میں کمپنی کی مکہ ایڈیشن گھڑی اور ایک مکمل تحفہ سیٹ بشمول قلم، کف لنکس اور انگوٹھیاں پکڑ کر یہ گراف دکھایا۔ تاہم عمران خان نے مبینہ ہتک عزت کے الزام میں بڑے ٹی وی چینل اور عمر فاروق ظہور کے خلاف برطانیہ اور یو اے ای میں قانونی کارروائی کا اعلان کیا ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما ئوں نے بدھ کو پریس کانفرنس میں بتایا کہ قانون کے مطابق قیمت ادا کرنے کے بعد توشہ خانہ سے گھڑی حاصل کی گئی اور پھر پاکستانی مارکیٹ میں ایک ڈیلر کو 57 ملین روپے میں فروخت کی گئی۔
پی ٹی آئی رہنما زلفی بخاری نے کہا کہ گھڑی پاکستان میں ایک ڈیلر کو فروخت کی گئی جسے بعد میں ایف آئی اے نے ہراساں کیا۔
دوسری جانب موجودہ حکومت میں وزیر اعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی عطا اللہ تارڑ نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سعودی ولی عہد عمران خان کا جو تحفہ فروخت ہوا وہ مکمل گفٹ سیٹ ہے۔ اس میں ڈائمنڈ اسٹڈیڈ کف لنکس اور ڈائمنڈ اسٹڈیڈ قلم بھی ہیں۔
اس گھڑی کی انوکھی بات یہ ہے کہ دنیا میں ایسی صرف ایک گھڑی ہے۔ اسے خاص طور پر بنایا گیا تھا۔ اس کی قیمت کا بازار میں موجود دیگر گھڑیوں سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس کی مالیت کا تخمینہ ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر لگایا ہے جس کا مطلب ہے کہ اب اس کی مالیت 2 ارب روپے سے زیادہ ہے۔
قیمت کے تعین کے لیے ہیرے کے وزن اور قسم پر غور کیا جاتا ہے۔ اس کے ڈائل میں کعبہ کا ڈیزائن ہے۔ نواز شریف کی الکا گھڑی مئی 2013 میں مسلم لیگ ن کے موجودہ رہنما نواز شریف تیسری بار پاکستان کے وزیر اعظم بنے اور ان کی حکومت نے اپنا پہلا بجٹ جون میں پیش کیا۔ لیکن اسی ماہ قومی اسمبلی میں اس وقت کی اپوزیشن رکن شازیہ مری جو اب مخلوط حکومت میں وزیر ہیں نے بجٹ کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ اس سیاسی جماعت سے ایسے بجٹ کی توقع تھی جس کے قائد ایک ملین ڈالر کی گھڑی پہنتے ہیں۔
بظاہر ان کا اشارہ نواز شریف کی طرف تھا۔ ان کے اس دعوے نے اسپیکر ایاز صادق سمیت اسمبلی میں سب کو حیران کردیا جس پر شازیہ مری نے کہا کہ انہوں نے تحقیق کی ہے اور یہ نواز شریف کی گھڑی کی قیمت ہے۔ ٹوئٹر اور دیگر مقامی میڈیا پر کہا جانے لگا کہ یہ فرانسیسی کمپنی لوئس مونیا کے میٹیور کلیکشن کی گھڑی ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ یہ گھڑی زمین کی واحد قیمتی اشیا میں سے ایک ہے جس میں الکا کے ٹکڑے استعمال کیے گئے ہیں۔ تاہم بعد میں ریڈ اٹ جیسے فورمز پر کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ یہ میٹیرز نہیں بلکہ ہیری ونسٹن نامی کمپنی کی گھڑی تھی جس کی قیمت 30 ہزار ڈالر سے زیادہ نہیں تھی۔ سپیکر ایاز صادق نے شازیہ مری کے دعوے کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ گھڑی کے مالک نے اس کی انشورنس کرائی ہوگی۔
2015 میں، روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ترجمان دمتری پیسکوف کی ایک تصویر میں پیسکوف کو سوئس لگژری واچ کمپنی رچرڈ میلے کی ایک گھڑی پہنے ہوئے دیکھا گیا، جس کی قیمت تین ملین پانڈ بتائی گئی ہے۔ یہاں تک کہ روس میں اپوزیشن لیڈر الیکسی ناوالنی نے ایک بلاگ پوسٹ میں لکھا کہ پیسکوف ایک سرکاری ملازم ہے اور گھڑی کی قیمت ان کی کل آمدنی سے زیادہ ہے۔ ایک روسی صارف نے ایک طنزیہ پوسٹ شیئر کی جس میں پوٹن اپنے ترجمان سے کہہ رہے ہیں کہ وہ کہے کہ گھڑی ایک بس اسٹاپ پر ملی تھی۔
انٹرنیٹ پر وائرل ہونے والی اس پوسٹ میں نوالنی نے مزید کہا کہ "صدر کے ترجمان ایسی گھڑیاں کیسے خرید سکتے ہیں جن کی قیمت ان کی سالانہ تنخواہ سے چار گنا زیادہ ہو؟”
دوسری جانب پیسکوف نے اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ گھڑی انہیں ان کی اہلیہ نے تحفے میں دی تھی۔ لیکن پھر سوشل میڈیا صارفین نے پیسکوف کی بیٹی کے انسٹاگرام اکا ئونٹ کے ایک اکا ئونٹ کو ہائی لائٹ کیا جو کئی ماہ پرانا تھا۔

پیسکوف کو اس پوسٹ میں ایک ہی گھڑی پہنے دیکھا جا سکتا ہے۔
کچھ لوگوں کے سخت اعتراضات اور بدعنوانی کے الزامات کے باوجود کچھ صارفین نے اس معاملے پر طنزیہ اور مزاحیہ ردعمل کا اظہار کیا۔ جیسا کہ ایک صارف نے پوٹن اور پیسکوف کی تصویر کے کیپشن میں کہا "آپ کو یہ گھڑی ایک بس اسٹاپ پر ملی ہے۔”

2015 میں، نائجیریا کے صدر محمدو بوہاری کی اہلیہ اور خاتون اول عائشہ بوہاری نے خود کو اسی طرح کے مسائل میں الجھا ہوا پایا۔
ایک تقریب میں عائشہ بوہاری نے فرانسیسی لگژری گڈز کمپنی کارٹئیر کی 18 قیراط وائٹ گولڈ اور ڈائمنڈ گھڑی پہنی۔
ایک اندازے کے مطابق اس گھڑی کی مالیت 30 ہزار پا ئونڈ سے زیادہ تھی۔
تصویر پر سیاسی مخالفین اور سوشل میڈیا صارفین نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ صدر خود کو عوام کا نمائندہ کہتے ہیں تو انہیں اپنی اہلیہ کو اتنی مہنگی گھڑی کیسے مل گئی۔
لیکن اپنے دفاع میں انہوںنے کہا کہ عائشہ ایک کامیاب کاروباری خاتون ہیں جن کے نام پر کئی کاروبار ہیں، اس لیے وہ اپنے لیے ایسی گھڑی خرید سکتی ہیں۔
نام نہاد دولتِ اسلامیہ کے سربراہ البغدادی کو 2014 میں ایک مہنگی رولیکس گھڑی پہنے دیکھا گیا تھا۔

اس نے سیاہ لباس اور پگڑی پہن کر عراق کے شہر موصل کی ایک مسجد کا اچانک دورہ کیا۔ اس کے ساتھ اس نے اپنی کلائی پر رولیکس یا اومیگا سیماسٹر کمپنی کی گھڑی پہن رکھی تھی۔
سوشل میڈیا پر ایک صارف نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ایسا لگتا ہے کہ خلیفہ صحیح سمت میں جا رہے ہیں۔
دیگر صارفین نے کہا کہ یہ منافقت ہے کہ نام نہاد دولت اسلامیہ کے رہنما دوسروں کو سادگی سکھاتے ہیں اورخود عیش کرتے ہیں۔

 

یہ 2012 کے موسم گرما میں تھا جب چینی سیاست دان یانگ ڈاکائی کی ایک تصویر نے صوبہ شانزی میں بس حادثے کے موقع پر مسکراتے ہوئے کافی ہلچل مچا دی تھی۔
چینی سوشل میڈیا پر لوگ اس بات پر برہم تھے کہ وہ سانحہ کے مقام پر اتنے خوش گوار موڈ میں کیوں نظر آئے۔

اس کی مسکراہٹ کے بعد لوگوں نے اس کی لگژری گھڑیوں کے مجموعہ کے بارے میں بھی بات کرنا شروع کردی۔
اگر ان تمام گھڑیوں کی کل قیمت کا حساب لگایا جائے تو یہ اس وقت کئی ہزار پانڈ بنتی ہے۔ لوگ سوال پوچھنے لگے کہ وہ اتنی معمولی تنخواہ پر اتنی گھڑیاں کیسے خرید سکتے ہیں۔
اور یوں یہ تنقید اس چینی اہلکار کے سیاسی سفر کی تنزلی ثابت ہوئی۔ انہیں بدعنوانی کے سنگین الزامات کا سامنا کرنا پڑا اور بعد میں انہیں جیل بھیج دیا گیا۔

ہٹلر کی گھڑی کی متنازعہ نیلامی
جون 2022 میں نازی رہنما ایڈولف ہٹلر کی ایک گھڑی کی امریکہ میں 1.1 ملین ڈالر کی نیلامی نے تنازع کھڑا کر دیا۔
دی ہیوبر کہلانے والی اس گھڑی میں ایڈولف ہٹلر کا ابتدائیہ اے ایچ اور نازی نشان سواستیکا ہے اور اسے کسی نامعلوم شخص نے خریدا تھا۔
امریکی ریاست میری لینڈ میں ہونے والی الیگزینڈر ہسٹاریکل آکشنز سے قبل ہی یہودی رہنما ئوں کی جانب سے اس نیلامی کی مذمت کی گئی تھی۔ تاہم نیلام گھر جو اس سے قبل نازی دور کی یادگاریں نیلام کر چکا ہے نے جرمن میڈیا کو بتایا کہ اس کا مقصد تاریخ کو محفوظ کرنا ہے۔
ایڈولف ہٹلر 1833 سے 1945 تک نازی جرمنی کا حکمران تھا اور اس دوران اس پر 10 ملین لوگوں کو قتل کرنے کا الزام ہے، جن میں سے 600,000 اس لیے مارے گئے کہ وہ یہودی تھے۔

اس گھڑی کے بارے میں معلومات کے مطابق یہ 1933 میں ہٹلر کو ان کی سالگرہ کے تحفے کے طور پر دی گئی تھی وہ اسی سال جرمنی کے چانسلر منتخب ہوئے تھے۔
انڈونیشین جنرل پراوت کے دوست کی گھڑیاں
2018 میں، تھائی لینڈ کے نائب وزیر اعظم جنرل پراوت وونگسوان کو سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا جب انہیں کابینہ کی تصویر میں ہیرے کی انگوٹھی اور ایک مہنگی گھڑی پہنے دیکھا گیا۔ یہ دونوں
پرتعیش اشیا ان کے اثاثوں کی فہرست میں نہیں تھیں۔

اس معاملے کی تحقیقات ملک کے قومی انسداد بدعنوانی کمیشن نے کی اور فیصلہ دیا کہ اس بات کے کافی شواہد نہیں ہیں کہ تھائی لینڈ کے نائب وزیر اعظم نے اثاثوں کی غلط فہرست پیش کی ہو یا جان بوجھ کر معلومات کو روکا ہو۔
تاہم سیاسی مخالفین اور سوشل میڈیا پر بعض حلقوں نے کمیشن پر جانبداری کا الزام لگایا۔

بھارتی وزیر اعلی کی 70 لاکھ کی گھڑی
2016 میں کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا سے ان کی سوئس کمپنی کی ہوبٹ گھڑی کے بارے میں سوال کیا گیا تھا، جسے مخالفین نے 70 لاکھ روپے کی گھڑی قرار دیا تھا۔
اپوزیشن نے اسمبلی میں معاملہ اٹھایا اور کہا کہ اس کی تحقیقات ہونی چاہئے۔
وزیراعلی نے بعد میں دعوی کیا کہ یہ گھڑی انہیں ایک ڈاکٹر دوست نے دی تھی جو مشرق وسطی میں کام کرتا ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔

    اردو ورلڈ، کینیڈا میں بسنے والی اردو کمیونٹی کو ناصرف اپنی مادری زبان میں قومی و بین الاقوامی خبریں پہنچاتی ہے​ بلکہ امیگرینٹس کو اردو زبان میں مفیدمعلومات فراہم کرتی اور اردوکمیونٹی کی سرگرمیوں سے باخبر رکھتی ہے-​

     

    تمام مواد کے جملہ حقوق © 2025 اردو ورلڈ کینیڈا

    اردو ورلڈ، کینیڈا میں اشتہارات کے لئے اس نمبر پر 923455060897+ رابطہ کریں یا ای میل کریں urduworldcanada@gmail.com