آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) ذرائع نے بتایا کہ کنسورشیم کے سرمایہ کاروں نے پاکستانی حکام سے ایل این جی ٹرمینلز، سپلائی اور امپورٹ، ایل این جی کے ورچوئل اور نان ورچوئل منصوبوں میں سرمایہ کاری کے حوالے سے بات چیت شروع کردی ہے۔
ذرائع کے مطابق غیر ملکی کمپنیوں کا کنسورشیم کیماڑی میں ورچوئل ایل این جی پروجیکٹ اور پورٹ قاسم پر نان ورچوئل ایل این جی پروجیکٹ لگانا چاہتا ہے۔ کنسورشیم کے پاس ورچوئل اور نان ورچوئل ایل این جی دونوں پروجیکٹس کے لائسنس ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ورچوئل ایل این جی پراجیکٹس ایل این جی کی ترسیل کے لیے پائپ لائن کے بجائے ورچوئل ٹرک استعمال کرتے ہیں۔
کنسورشیم پورٹ قاسم پر ایل این جی پروجیکٹ بھی قائم کرنا چاہتا ہے۔ذرائع کے مطابق وہ اس منصوبے سے صارفین تک گیس کی ترسیل کے لیے سوئی سدرن یا ناردرن پر انحصار کرنے کی بجائے اپنا ڈسٹری بیوشن سسٹم بچھانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ذرائع کے مطابق کنسورشیم متحدہ عرب امارات کی کمپنی بائسن اور چائنا نیشنل کیمیکل اینڈ انجینئرنگ کمپنی پر مشتمل ہے۔ ان منصوبوں میں حکومت کی کوئی ضمانت یا صلاحیت کی ادائیگی زیر غور نہیں ہے۔