لانگ مارچ پر کتنا خرچ آئے گا؟ اخراجات کون برداشت کرے گا؟

 

اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے چند دن قبل کہا تھا کہ لانگ مارچ کب ہوگا صرف میں جانتا ہوں اسی روزعمران خان نے لاہورمیں پارٹی کارکنوں سے حلف بھی لیا تھا
حلف کے مطابق کوئی بھی رکن حقیقی آزادی مارچ میں حصہ لینے اور کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گا۔” اس سے قبل پشاور میں بھی ایسا ہی حلف اٹھایا گیا تھا۔
عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو لانگ مارچ میں شرکت کے لیے ہر ضلع سے 6 ہزار افراد کو لے جانے کا ٹاسک بھی سونپاتھا لانگ مارچ کی تاریخ کو خفیہ رکھا جانے پر ہر شخص تجسس کا شکار تھا
پھر اچانک عمران خان کی طرف سے کہا گیا کہ لانگ مارچ کا اعلان جمعہ کو کیا جائے گا۔ لیکن 25 اکتوبر یعنی منگل کو ان کی طرف سے لانگ مارچ کا اعلان ہوا کہ جمعہ سے لانگ مارچ شروع ہو گا ان کا کہنا تھا کہ میں لاہور کے لبرٹی چوک سے عوام کے ساتھ اسلام آباد پہنچوں گا ریڈ زون میں داخل نہیں ہوں گے۔

پیسہ کہاں سے آئے گا، کتنا خرچ آئے گا، خرچہ کون برداشت کرے گا؟
یہ بہت اہم سوال ہے کہ پی ٹی آئی کے حقیقی آزادی مارچ کے لیے پیسہ کہاں سے آئے گا اور اس پر کتنا خرچ آئے گا؟
اس حوالے سے بتایا گیا کہ اخراجات کو مقامی اور مرکزی دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ہر ضلع کے مقامی رہنما چاہے وہ ایم این اے ہوں، ایم پی ایز ہوں یا اگلے الیکشن میں ٹکٹ کے امیدوار، لانگ مارچ کے شرکاء کو بھی لائیں گے اور ان سب کے لیے کھانے اور رہائش کا انتظام بھی کریں گے۔ مقامی رہنما اپنے ساتھ راشن بھی لائیں گے۔

اس کے علاوہ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کا ہیڈ آفس ٹرانسپورٹ، پیٹرول، ڈیزل، لائٹنگ، ساؤنڈ سسٹم، جنریٹرز، کنٹینرز کے اخراجات برداشت کرے گا اب سوال یہ ہے کہ مجموعی لاگت کتنی ہوگی؟

کیا انتظامات ہوں گے اور طریقہ کار کیا ہو گا؟
یہ لانگ مارچ انتظامات اور تیاریوں کے لحاظ سے پی ٹی آئی کے گزشتہ لانگ مارچ سے مختلف ہوگا۔ اس میں نچلی سطح پر انتظامات تقسیم کیے جاتے ہیں۔ اگر ہم 2014 کے دھرنے کو دیکھیں تو انتظامات پاکستان تحریک انصاف کے ہیڈ آفس کے پاس تھے۔ لیکن اس بار زیادہ تر ذمہ داری ہر ضلع میں مقامی رہنماؤں میں تقسیم کی گئی ہے۔

یونین کونسل کی سطح تک انتظامات کیے گئے ہیں

تحریک انصاف کے ایک رہنما کے مطابق ‘100 لوگوں کو لانے ن کے کھانے اور رہائش اور ان کی واپسی کی ذمہ داری میری ہے۔ راستے میں لانگ مارچ کا قافلہ مختلف مقامات پر ٹھہرے گا، اس دوران ان کی رہائش اور کھانے پینے کا انتظام بھی میری ذمہ داری ہے۔ کارکنوں کو لانے والی بسیں فیول کے علاوہ 25,000 روپے یومیہ وصول کریں گی۔

لیہ سے صوبائی اسمبلی کے ٹکٹ کے امیدوار نے بتایا کہ 25 تاریخ کو عون عباس بپی یہاں آئے، انہوں نے لانگ مارچ کے حوالے سے تمام عہدیداروں، پی ٹی آئی کے ایم پی ایز اور ایم این ایز سے میٹنگ کی۔ مارچ سے متعلق ہدایات اور ذمہ داریوں سے آگاہ کیا۔

کارکنوں کی تعداد مختلف لوگوں کو تفویض کی گئی ہے۔ میں چار بسیں بھر کر لا رہا ہوں۔ بس کا کرایہ بھی دیا گیا ہے۔ یہ کرایہ روزانہ کی بنیاد پر ایک لاکھ کے قریب ہے۔

اس صوبائی اسمبلی کے ٹکٹ کے امیدوار کا کہنا تھا کہ کرایہ زیادہ ہے کیونکہ یہاں سے لاہور اور پھر اسلام آباد کا سفر طویل ہے۔

 

 

لانگ مارچ کے ایک منتظم کے مطابق عمران خان کے قافلے کے ساتھ دو لاکھ لیٹر ڈیزل اور ایک لاکھ لیٹر پیٹرول والے ٹینکرز بھی جائیں گے۔ لاہور میں تقریباً 40,000 افراد کو انتظامات کے لیے ہدف بنایا گیا ہے۔ یہ لوگ کہاں سے آئیں گے؟ ایک تو لاہور کے لوگ ہوں گے، پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے کچھ علاقوں سے قافلوں کے ساتھ پہلے لاہور پہنچنے کو کہا گیا ہے۔ ہم یہاں سے ساتھ چلیں گے۔

جبکہ فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، میانوالی، اٹک، خوشاب، سرگودھا، جھنگ سے قافلے 3 اور 4 نومبر کو راولپنڈی پہنچیں گے۔ان میں سے کچھ قافلے پہلے لاہور جا سکتے ہیں۔

ساؤنڈ سسٹم، لائٹنگ اور دیگر انتظامی امور کے انچارج ایک ذمہ دار نے بتایا کہ قافلے کے ساتھ 30 کے قریب ساؤنڈ سسٹم پر مبنی ٹرک ہوسکتے ہیں ا

ان ٹرکوں پر ہیوی لائٹس لگائی جائیں گی اور ان کے اندر جنریٹر لگائے جائیں گے۔ اگر ہر گاڑی میں چلنے والا جنریٹر چوبیس گھنٹوں میں دس سے پندرہ گھنٹے چلے تو کئی ہزار لیٹر ڈیزل استعمال ہو گا۔

لانگ مارچ کو ناکام بنانے کے لیے حکومت کا کیا پلان ہے؟

7 اکتوبر بروز جمعہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اسلام آباد کو محفوظ بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ انتظامی امور کے علاوہ دو تجاویز ہیں۔ اگر ایک تجویز پر بھی عمل ہو جائے تو ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں رہے گا کہ کیا ہوا۔

 

 

 

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھURDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔

    ویب سائٹ پر اشتہار کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

    اشتہارات اور خبروں کیلئے اردو ورلڈ کینیڈا سے رابطہ کریں     923455060897+  یا اس ایڈریس پرمیل کریں
     urduworldcanada@gmail.com

    رازداری کی پالیسی

    اردو ورلڈ کینیڈا کے تمام جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ ︳    2024 @ urduworld.ca