حماس کی بنیاد کیسے رکھی گئی؟ تنظیم کو ہتھیار کہاں سے حاصل ہوتے ہیں؟راکٹ اور میزائل کی صلاحیتیں کیا ہیں؟

اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس کے متعدد شہریوں اور فوجیوں کو فلسطینی جنگجوؤں نے یرغمال بنا رکھا ہے جب کہ اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری کے باعث 123,000 سے زائد فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔
اب ہم جائزہ لیں گے کہ حماس کی بنیاد کیسے رکھی گئی، تنظیم کو ہتھیار کہاں سے حاصل ہوتے ہیں اور اس کے راکٹ اور میزائل کی صلاحیتیں کیا ہیں۔
14 دسمبر 1987 کو جب فلسطین میں پہلا انتفاضہ عروج پر تھا، شیخ احمد یاسین نے چند لوگوں کے ساتھ مل کر ایک نئی تحریک مزاحمت کا اعلان کیا جسے بعد میں ‘حماس کا نام دیا گیا۔
اس سے قبل شیخ احمد یاسین نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ انہوں نے نئی نوجوان نسل کو مزاحمت کے لیے تیار کرنے میں کافی وقت صرف کیا ہے۔

 حماس نے 6 اکتوبرکو ہی اسرائیل پر حملہ کیوں کیا؟ کس خاص وجہ سے یہ دن چنا گیا؟؟ 

شیخ احمد یاسین جنہیں اسرائیل نے کئی سال بعد قتل کر دیا تھا، اس وقت ادھیڑ عمر اور معذور تھے، اور اس کے اعلان پر شاید اس وقت بہت سے لوگوں کا دھیان نہیں گیا۔
حماس کے عسکری ونگ کی بنیاد تحریک کے اعلان کے بعد رکھی گئی تھی لیکن اسرائیلی فوج کے خلاف پہلا آپریشن دو سال بعد ہوا جب دو اسرائیلی فوجی مارے گئے۔
2006 میں غزہ کی پٹی میں ہونے والے پہلے انتخابات سے قبل حماس کے پاس خاص فوجی طاقت نہیں تھی لیکن 2006 کے انتخابات میں حماس نے اکثریت حاصل کی تھی اور وہ غزہ کی پٹی میں حکومت قائم کرنے کی پوزیشن میں تھی۔ امریکہ اور مغربی ممالک نے ان نتائج کو مسترد کرتے ہوئے حماس سے تشدد ترک کرنے اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا۔
چند ماہ بعد حماس اور تحریک فتح کے درمیان جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ الفتح کو بین الاقوامی سطح پر فلسطینیوں کی نمائندہ جماعت سمجھا جاتا ہے۔ تاہم ان جھڑپوں کے نتیجے میں الفتح کے ارکان کو غزہ کی پٹی سے بے دخل کر دیا گیا اور حماس نے غزہ کا مکمل کنٹرول حاصل کر لیا۔
حماس نے ہلکے ہتھیاروں سے آغاز کیا اور بعد میں ہتھیاروں کی تیاری شروع کی۔ ماضی میں اسرائیل نے حماس سے منسلک ہتھیاروں کی فیکٹریوں پر وقتاً فوقتاً بمباری کی۔
2006 میں پہلی بار غزہ سے اسرائیل پر روسی ساختہ کاتیوشا راکٹ فائر کیا گیا تھا جس کے بعد اسرائیلی فورسز نے 2007 میں غزہ کی پٹی کا محاصرہ کر لیا تھا اور حماس کے لیے ہتھیار حاصل کرنا آسان نہیں رہا۔
اسی لیے حماس نے اپنے طور پر ہتھیار بنانا شروع کر دئیے۔ بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ایران لبنان کے ذریعے حماس کی حمایت کرتا ہے، لیکن ان الزامات کی تصدیق نہیں کی گئی۔
اس دوران حماس نے میزائل بھی تیار کیے جو شروع میں کافی ہلکے تھے۔ بعض فلسطینی سیاست دانوں نے مطالبہ کیا کہ حماس اسرائیلی ردعمل کے پیش نظر میزائلوں کا استعمال ترک کر دے جو فضائی بمباری اور زمینی حملوں کی صورت میں ہو گا۔

حماس کیا ہے؟کیسے اس نے اسرائیل کا مضبوط دفاع توڑ کرتباہی کی ؟

2007 میں حماس کی جانب سے ایک نئی قسم کی جنگی حکمت عملی متعارف کروائی گئی جسے سرنگ یا ‘وار آف دی ٹنل کہا گیا۔
اور پھر چند سالوں میں حماس نے سرنگوں کا ایک پیچیدہ اور مربوط نظام بنایا جو غزہ کو مصر اور دیگر علاقوں تک رسائی فراہم کرتا ہے۔ جب اسرائیل نے 2014 میں زمینی حملہ کیا تو حماس نے اس نظام کا فائدہ اٹھایا۔ حماس کے جنگجو اچانک نمودار ہوتے گولی مار کر غائب ہو جاتے۔
اسرائیل نے اس نظام کو تباہ کرنے کی کوشش کی لیکن یہ اتنا آسان نہیں تھا۔
اگلے سالوں میں، حماس نے پہلے سے بہتر اور زیادہ طاقتور میزائل تیار کیے جو تل ابیب اور حیفہ تک جنوبی اسرائیل کو نشانہ بنا سکتے تھے۔
اب حماس کے میزائل اسرائیل کے اہم ہوائی اڈوں کو بھی نشانہ بنا سکتے ہیں۔ اسرائیل کو اکثر پورے شہروں کو بند کرنا پڑا اور رہائشیوں کو پناہ دینا پڑی ان میزائلوں کی وجہ سے اسرائیل کو معاشی دباؤ کا بھی سامنا ہے۔
حالیہ جھڑپوں کے دوران حماس کی ایک نئی صلاحیت کا بھی انکشاف ہوا جب حملے میں گلائیڈرز کا استعمال کیا گیا۔
حماس کے پاس مختلف قسم کے میزائل ہیں ان میں سے کچھ کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ سرنگوں کے ذریعے مصر لائے گئے تھے۔
اسرائیلی اور غیر ملکی ماہرین کا خیال ہے کہ ایران نے غزہ میں میزائل کی صنعت کو ترقی دینے میں مدد کی ہے۔
حماس کے پاس کم فاصلے تک مار کرنے والے قاسم میزائلوں کی بڑی تعداد ہے جو 10 کلومیٹر تک فائر کیے جا سکتے ہیں۔ القدس میزائل 16 کلومیٹر تک فائر کیا جا سکتا ہے جبکہ گریڈ میزائل سسٹم اور سیجل میزائل 55 کلومیٹر تک فائر کیے جا سکتے ہیں۔
ان کے علاوہ حماس کے پاس اب طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل ہیں جن میں الفجر بھی شامل ہے جن کی رینج 100 کلومیٹر ہے جب کہ کچھ میزائلوں کی رینج 120 سے 200 کلومیٹر ہے۔
یعنی حماس کے پاس ایسے ہتھیار ہیں جو یروشلم اور تل ابیب کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔

     

    اردو ورلڈ، کینیڈا میں بسنے والی اردو کمیونٹی کو ناصرف اپنی مادری زبان میں قومی و بین الاقوامی خبریں پہنچاتی ہے​ بلکہ امیگرینٹس کو اردو زبان میں مفیدمعلومات فراہم کرتی اور اردوکمیونٹی کی سرگرمیوں سے باخبر رکھتی ہے-​

     

    اردو ورلڈ، کینیڈا میں اشتہارات کے لئے اس نمبر پر 923455060897+ رابطہ کریں یا ای میل کریں urduworldcanada@gmail.com

    تمام مواد کے جملہ حقوق © 2024 اردو ورلڈ کینیڈا