اردوورلڈکینیڈا(ویب نیوز)البرٹا کی سیاست میں ایک نیا تنازعہ اس وقت سامنے آیا جب پریمیئر ڈینیئل اسمتھ کے سابق چیف آف اسٹاف، مارشل اسمتھ، پر الزامات عائد کیے گئے کہ انہوں نے البرٹا ہیلتھ سروسز (AHS) کے معاہدوں میں مداخلت کی کوشش کی۔
یہ الزامات سابق AHS سی ای او، اتھانا مینٹزیلوپولوس، کی جانب سے دائر کردہ مقدمے میں سامنے آئے، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں مشتبہ معاہدوں کی تحقیقات کرنے پر غلط طریقے سے برطرف کیا گیا۔
اتھانا مینٹزیلوپولوس کے مقدمے کے مطابق، مارشل اسمتھ اور دیگر اعلیٰ حکومتی عہدیداروں نے ان پر دباؤ ڈالا کہ وہ نجی سرجیکل سہولیات کے معاہدوں پر دستخط کریں، حالانکہ ان معاہدوں کی قیمتیں غیر معقول تھیں اور ان سے مخصوص افراد کو فائدہ پہنچنے کا خدشہ تھا۔ مزید یہ کہ، مارشل اسمتھ مبینہ طور پر ایک ایسے گھر میں رہائش پذیر تھے جو ایک ایسے شخص کی بہن کی ملکیت تھا جس کی کمپنیوں نے حکومت کے ساتھ 614 ملین ڈالر سے زائد کے معاہدے کیے تھے۔
مارشل اسمتھ نے ان الزامات کو "بے بنیاد اور بدنیتی پر مبنی” قرار دیتے ہوئے اتھانا مینٹزیلوپولوس اور اخبار "گلوب اینڈ میل” کے خلاف 12 ملین ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان پر لگائے گئے الزامات نے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے اور انہیں ذہنی دباؤ، بے عزتی اور پیشہ ورانہ نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
الزامات کے بعد رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس (RCMP)، البرٹا کے آڈیٹر جنرل، اور ایک سابق منیٹوبا جج کی سربراہی میں حکومتی جائزہ شروع ہو چکا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں، خاص طور پر البرٹا این ڈی پی، نے مکمل عوامی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے تاکہ تمام حقائق سامنے آ سکیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کو شفافیت کے لیے فوری طور پر عدالتی انکوائری کا آغاز کرنا چاہیے۔
پریمیئر ڈینیئل اسمتھ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ AHS کی اندرونی کارروائیوں میں شفافیت کا فقدان ہے اور حکومت ان معاملات کی مکمل تحقیقات کے لیے تیار ہے۔ تاہم، انہوں نے عوامی انکوائری کے مطالبے کو فی الحال مسترد کر دیا ہے۔
یہ معاملہ البرٹا کی سیاست میں شفافیت اور احتساب کے حوالے سے اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے، اور عوامی دباؤ کے پیش نظر حکومت کو جلد یا بدیر مکمل انکوائری کا آغاز کرنا پڑ سکتا۔