اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)وفاقی سرکاری ملازمین کو توقع ہے کہ تعطیلات کے بعد دفاتر واپسی پر انہیں اپنی اپنی وزارتوں میں ممکنہ ملازمتوں میں کٹوتیوں کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا۔ امیگریشن، ریفیوجیز اینڈ سٹیزن شپ کینیڈا، انوائرنمنٹ اینڈ کلائمیٹ چینج کینیڈا اور ایمپلائمنٹ اینڈ سوشل ڈیولپمنٹ جیسے محکموں نے پہلے ہی اپنے عملے کو مطلع کر دیا ہے کہ نئے سال میں اس حوالے سے فیصلوں سے آگاہ کیا جائے گا۔
حکومتِ کینیڈا آئندہ پانچ برسوں میں اپنے “جامع اخراجاتی جائزے” کے تحت پروگرام اخراجات اور انتظامی لاگت میں تقریباً 60 ارب ڈالر کی کمی کا ارادہ رکھتی ہے۔ حالیہ وفاقی بجٹ کے مطابق اس منصوبے میں ادارہ جاتی ڈھانچے کی تنظیمِ نو، اندرونی سروسز کو یکجا کرنا، افرادی قوت میں رد و بدل اور قدرتی کمی (Attrition) کے ذریعے سرکاری ملازمین کی تعداد کو “پائیدار سطح” پر لانا شامل ہے۔
انوائرنمنٹ اینڈ کلائمیٹ چینج کینیڈا نے اپنے ملازمین کو بھیجے گئے پیغام میں کہا ہے کہ اخراجاتی جائزے کے فیصلوں پر عمل درآمد جنوری کے وسط میں شروع کیا جائے گا، اور جن عہدوں پر اثر پڑ سکتا ہے ان ملازمین کو اسی وقت باقاعدہ طور پر آگاہ کیا جائے گا۔
محکمہ ایمپلائمنٹ اینڈ سوشل ڈیولپمنٹ کینیڈا نے بھی تصدیق کی ہے کہ جنوری سے مستقل آسامیوں سمیت اسٹاف میں ایڈجسٹمنٹ کا عمل شروع ہو گا، تاہم اس وقت یہ واضح نہیں کہ کتنی نوکریاں ختم کی جائیں گی۔
حکومتی منصوبے کے تحت 2023-24 میں 3 لاکھ 68 ہزار کی بلند ترین سطح پر پہنچنے والی وفاقی افرادی قوت کو کم کر کے تقریباً 40 ہزار نوکریاں ختم کی جائیں گی۔ گزشتہ ایک سال میں ہی تقریباً 10 ہزار ملازمتیں ختم کی جا چکی ہیں۔
اس منصوبے کے تحت آئندہ دو برسوں میں 1,000 ایگزیکٹو عہدے ختم کیے جائیں گے جبکہ تین برسوں میں مینجمنٹ اور کنسلٹنگ سروسز کے اخراجات میں 20 فیصد کمی کی جائے گی۔
امیگریشن ڈیپارٹمنٹ نے اپنے ملازمین کو آگاہ کیا ہے کہ وہ آئندہ تین برسوں میں تقریباً 300 عہدے ختم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جبکہ مزید کٹوتیاں بھی متوقع ہیں تاکہ امیگریشن کی سطح سے متعلق فنڈنگ میں متوقع تبدیلیوں سے ہم آہنگی پیدا کی جا سکے۔محکمے کے مطابق ان میں سے تقریباً نصف عہدے قدرتی کمی اور عارضی ملازمتوں کی تجدید نہ کرنے کے ذریعے ختم ہوں گے، جبکہ باقی کو قبل از وقت ریٹائرمنٹ پروگرام اور ورک فورس ایڈجسٹمنٹ کے تحت نمٹایا جائے گا۔
وفاقی حکومت نے تقریباً 68 ہزار اہل سرکاری ملازمین کو قبل از وقت ریٹائرمنٹ پروگرام سے متعلق خطوط ارسال کیے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس رضاکارانہ پروگرام کا مقصد کم عمر ملازمین کو نکالنے سے بچنا اور ریٹائرمنٹ کے ذریعے افرادی قوت میں کمی لانا ہے، جس میں پنشن پر کوئی جرمانہ عائد نہیں ہو گا۔
امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کے مطابق وزیر اعظم مارک کارنی حکومت میں ایگزیکٹو عہدوں میں کمی کی ضرورت پر واضح مؤقف اختیار کر چکے ہیں، اور ہر ادارے کو 10 سے 15 فیصد تک ایگزیکٹو آسامیوں میں کمی کا ہدف دیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب، مختلف یونینز کا کہنا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں سینکڑوں وفاقی ملازمین کو نوٹس دیے جا چکے ہیں کہ ان کی نوکریاں خطرے میں ہیں۔ پبلک سروس الائنس آف کینیڈا کے مطابق صرف نیچرل ریسورسز کینیڈا میں 200 سے زائد ملازمین کو خبردار کیا گیا ہے۔
کینیڈین سینٹر فار پالیسی آلٹرنیٹوز کے سینئر ماہرِ معاشیات ڈیوڈ میکڈونلڈ کا کہنا ہے کہ یہ کٹوتیاں “برفانی تودے کا محض اوپری حصہ ہیں۔
انہوں نے کہااگر بڑی تعداد میں لوگ ریٹائر ہو جاتے ہیں تو ممکن ہے براہِ راست برطرفیاں کم ہوں لیکن کئی محکموں میں سروسز متاثر ہوئے بغیر اتنی بڑی کٹوتیاں کرنا مشکل ہو گا۔ادھر پبلک سروس الائنس آف کینیڈا کی قومی صدر شیرون ڈی سوسا نے خبردار کیا ہے کہ ان کٹوتیوں کے نتیجے میں پاسپورٹس، ایمپلائمنٹ انشورنس، بچوں کی نگہداشت، پنشن اور ٹیکس ریٹرنز جیسی خدمات میں تاخیر ہو گی۔انہوں نے کہابے سوچے سمجھے سرکاری ملازمتوں میں کٹوتیاں مضبوط کینیڈا نہیں بناتیں بلکہ اسے کمزور کرتی ہیں۔