اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)دریائے چناب اور دریائے ستلج نے تحصیل جلال پور پیر والا اور ملحقہ علاقوں میں شدید تباہی مچادی ہے۔ سیلاب کے باعث سیکڑوں دیہات متاثر ہوئے اور شہر میں پانی داخل ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا، جس کے پیش نظر مقامی انتظامیہ نے شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے مساجد سے اعلانات کیے۔
پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق صوبے کے تمام اہم دریاؤں میں طغیانی کی کیفیت برقرار ہے۔ ملتان میں جلالپور پیروالا میں ریسکیو ٹیمیں، پولیس، سول ڈیفنس اور دیگر ادارے رات بھر جاری آپریشن کے ذریعے شہریوں کے انخلا میں مصروف ہیں۔ تقریباً 2 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے جبکہ ریسکیو آپریشن تب تک جاری رہے گا جب تک آخری متاثرہ شخص کو محفوظ مقامات پر نہ پہنچا دیا جائے۔
جھنگ میں دریائے چناب کے ہیڈ تریموں پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جس سے 304 دیہات متاثر ہوئے اور 3 لاکھ 87 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ منڈی بہاالدین میں دریائے چناب پر ہیڈ قادرآباد بیراج کے مقام پر پانی کے تیز بہاؤ نے 70 دیہات اور ایک لاکھ سے زائد آبادی کو متاثر کیا، جبکہ سیکڑوں ایکڑ پر فصلیں بہہ گئیں اور 3 ہزار 665 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں :چناب اور ستلج میں خطرناک سیلابی ریلے، ہزاروں ایکڑ فصلیں تباہ
پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے ستلج پر گنڈا سنگھ والا میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 19 ہزار کیوسک ہے، جبکہ ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 35 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ دریائے چناب پر ہیڈ مرالہ، ہیڈ ورکس اور قادر آباد پر پانی کے بہاؤ میں مختلف درجے کے سیلاب ہیں، ہیڈ تریموں پر پانی کا بہاؤ 5 لاکھ 43 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا۔
Jalalpur Pirwala, Multan is at risk of flooding tonight as water levels have risen. PDMA, Rescue 1122, and the entire district administration are on-site, actively managing the situation. Nearly 2,000 people have been safely evacuated so far, and rescue operations will continue… pic.twitter.com/kJsH2Ugf5D
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) September 7, 2025
دریائے راوی میں جسڑ اور شاہدرہ پر سیلاب کی صورتحال برقرار ہے جبکہ گھوٹکی میں دریائے سندھ کے کچے علاقے زیر آب آ گئے۔ کوٹری بیراج کے مقام پر پانی میں کمی کے بعد انتظامیہ نے دریائے سندھ کی چار نہروں سے پانی کا اخراج شروع کیا، اور کے بی فیڈر نہر میں 2,100 کیوسک پانی کی روانی برقرار رکھی گئی۔
صوبائی حکومت اور تمام متعلقہ ادارے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور حفاظتی اقدامات جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ شہریوں اور جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا سکے۔