سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم ذوالفقار علی بھٹو کے حق میں ہیں کہ انتخابات سے پہلے سماعت کی جائے نہ کہ انتخابات کے بعد. ہم چاہتے ہیں کہ انتخابات سے پہلے فیصلہ کیا جائےامید تھی کہ اس کیس کی مسلسل سماعت کی جائے لیکن اب ہمیں امید ہے کہ اس کیس کا فیصلہ انتخابات کے فوراً بعد آئے گا. ہمیں امید ہے کہ ہمیں اس معاملے میں انصاف ملے گا اور تاریخ درست ہوگی.
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انتخابات کسی بھی صورت میں 8 فروری کو ہوں گے، چاہے اقوام متحدہ قرارداد منظور کر لے، اگر تین یا چار سینیٹرز کھڑے ہو کر کچھ کہیں پھر ان کے الفاظ زیادہ وزنی ہیں یا چیف جسٹس کا آئینی اور قانونی فیصلہ زیادہ وزنی ہے
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی پی نے کراچی میں کافی ترقی کی ہے. یہ پہلا موقع ہے کہ کراچی اور بلدیاتی دونوں انتخابات ایک ساتھ جیتے ہیں. ہم نے ملتان میں کئی جگہوں پر مسلم لیگ ن کو شکست دی. پاکستان کے عوام یقینی طور پر اس بار پی پی کو موقع دیں گے. یہ پہلا موقع ہوگا کہ کراچی کا لوکل گورنمنٹ سسٹم ، سندھ کا صوبائی نظام اور پاکستان کا وفاقی نظام پیپلز پارٹی کے پاس ہوگا.
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جب ہمارے خلاف جعلی مقدمات بنائے جا رہے تھے تو خان صاحب کہتے تھے کہ ادارے خود مختار ہیں، اس لیے انہیں صفائی فراہم کرنی چاہیے چنانچہ آج خان صاحب کو بھی ان اداروں سے رجوع کرنا چاہیے جن کا خان صاحب بھی شکار ہیں. جیلوں میں ڈالے جانے اور مقدمات بنانے کی روایت درست نہیں ہے لیکن یہ روایت خود خان صاحب نے قائم کی تھی. سب سے پہلے ا نہیں توبہ کرنی چاہیے اور مستقبل میں ایسی روایات ختم ہونی چاہئیں
سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار بہت بڑھ گیا ہے. اس سوال میں انہوں نے کہا کہ اب اتنا برا نہیں ہو رہا ہے، ماضی میں یہ بدتر ہو گیا ہے۔ ‘، شور مچایا جا رہا ہے کہ کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے گئے اگر آپ پچھلے انتخابات کو دیکھیں تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہے
78