ارد وورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان نے یہی رویہ رکھا تو شاید 8 اکتوبر کو بھی انتخابات نہ ہوں۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ صدر عدالتی اصلاحات بل سپریم کورٹ کو نہیں بھیج سکتے، سپریم کورٹ کو پارلیمنٹ کے اختیارات میں مداخلت کا اختیار نہیں
عدلت نے ایسا کیا تو آئین کی خلاف ورزی ہوگی، آئین اور قانون پارلیمنٹ کو بنانا ہوگا، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے پاس ہونے والا بل صدر کے پاس واپس چلا جائے گا۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ صدر 10 دن میں دستخط نہیں کرتے تو 11ویں دن قانون بن جائے گا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ثابت کر دیا کہ ’’ون مین شو‘‘ نے ادارے کا بیڑا غرق کر دیا ہے۔ ہم نے سپریم کورٹ کے اختیارات میں کمی نہیں کی۔ کیا، ججز کے اختلافی نوٹ نے پارلیمنٹ کو سوچنے پر مجبور کردیا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا پارلیمنٹ میں آنا اچھا فیصلہ تھا، آج تمام ججز کو پارلیمنٹ میں ہونا چاہیے تھا۔
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ چیف جسٹس کو بھی آج پارلیمنٹ اجلاس میں آنا چاہیے تھا، چیف جسٹس کو مدعو کیا گیا لیکن انہوں نے انکار نہیں کیا۔ آج سے عدلیہ اور پارلیمنٹ قائم ہے، سپریم کورٹ اور دیگر اداروں کو آئین کی گولڈن جوبلی منانی چاہیے تھی، آئین کا تحفظ سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا آئین کی گولڈن جوبلی تقریب میں نہ آنا افسوسناک ہے۔ سب نے چیف جسٹس سے فل کورٹ بنانے کی درخواست کی، فل کورٹ سیشن بلانے کا بھی کہا گیا، وزیراعظم نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ ہم کہہ رہے ہیں کہ سپریم کورٹ پوری پارلیمنٹ کو بلا کر نااہل کرے۔ وہ اس طرح بات کریں تو معاملات حل ہو سکتے ہیں، بات کرتے تو کچھ نہ کچھ ہوتا، عمران خان کا رویہ مان لیا جائے تو کل کوئی بھی جماعت اسمبلی تحلیل کر کے انتخابات کا مطالبہ کر دے گی۔